ممبئی کے چمبور میں رہائش پذیر ایک 30 سالہ شکایت کنندہ وشال کرشنا منڈوالکر بھی نوکری کی تلاش میں تھا اور وہ بیرون ملک کے ہوٹلوں میں نوکری تلاش کر رہا تھا۔ اس نے نوکری پانے کیلئے جاب ڈاٹ کام، مونسٹر ڈاٹ کام سمیت دیگر سائٹس پر اپنا پروفائل اور بائیو ڈیٹا دے رکھا تھا۔ اسی ڈیٹا کی بنیاد پر اسے ایک ای میل ارسال کیا گیا، جس میں ہلٹن ہوٹل میں اسے نوکری دلانے کا تقرر نامہ ارسال کیا گیا اور کہا گیا کہ ہلٹن ہوٹل میں اسے نوکری مل گئی ہے۔
اس کے لئے اب اسے پروسیسنگ فیس یعنی پیشگی 5 لاکھ روپئے کی ادائیگی کرنے کے بعد وقتاً فوقتاً ویزا اور دیگر دستاویزات کے نام سے رقوم کا مطالبہ کیا گیا۔ اس نے 17 لاکھ روپئے منتقل کئے۔ اس کے بعد آر بی آئی کا اسے کلینرس سرٹیکفیٹ طلب کیا گیا تو اسے معلوم ہوا کہ اس کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ اس نے سائبر پولیس اسیشن میں جاکر شکایت درج کروائی۔
جن سوشل میڈیا سائٹس اور ای میل پر اس کی گفتگو ہوئی تھی وہ تمام فرضی تھے، جدید ٹکنالوجی سے تفتیش کرتے ہوئے سائبر سیل کی ٹیم کو اس گروہ کو سراغ مل گیا اور پونہ کے انڈری علاقہ سے ساؤتھ افریقہ اور نائیجرایا کے 4 شہریوں اگنیسینی مائیکل اولیانی 32 سالہ، سوٹومیوان تھامس 25 سالہ، اوپیمی اوٹیل 26 سالہ، اگسٹین فرانسس ویلیمس 22 سالہ کو گرفتار کیا۔ ان کے قبضے سے 14 موبائل فون دو لیپ ٹاپ اور پین ڈرائیو برآمد کئے ہیں۔ اس میں 27 ہزار امیدواروں کا ڈیٹا بھی ملا ہے۔ اس گروہ نے دو ہزار سے زائد لوگوں کو فرضی طریقے سے ای میل بھیبج کر نوکری کے نام پر بے وقوف بنایا ہے۔
ان کے کل 64 بینک اکاؤنٹ کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔ اس بینک اکاؤنٹ سے ہی یہ لوگ پیسہ منتقل کیا کر تے تھے۔ ان کے دو بینک اکاؤنٹ ساؤتھ اور دبئی کے بینک اکاؤنٹ سے 10کروڑ روپئے کی منتقلی ہوئی ہے جبکہ ملزمین کے 12نیشنلائزڈ بینک اکاؤنٹ میں اکاونٹ ہیں۔ ان کے بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کی بھی درخواست کرائم برانچ نے دی ہے۔
ممبئی کرائم برانچ کے جوائنٹ پولیس کمشنر ملند بھرامبے نے بتایا کہ نوکری دلانے کے نام پر نوجوانوں کو بے وقوف بنانے کا گروہ سر گرم ہے۔ اس لئے کسی بھی لنک پر کلک کر نے سے قبل اس کی تحقیق ضرور کرلیں کہ یہ مذکورہ بالا کمپنی سے تعلق رکھتا ہے یا نہیں کیونکہ جو بھی ویب سائٹس تیار کی جاتی ہے وہ اصل ویب سائٹس سے کچھ فرق پر تیار کی جاتی ہے۔ اس لئے اصل ویب سائٹس پر رابطہ کرنے کے بعد ہی اس پر اعتماد کریں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کمپنی نوکری دلانے سے قبل کسی سے کوئی فیس یا پیسہ وصول نہیں کرتی ہے اور نہ ہی وہ ویزا کا چارج لیتی ہے۔ اس لئے ایسے گروہ پر بھروسہ کر نے سے قبل اس کی تحقیق کر لیں کیونکہ بغیر تحقیق اکثر لوگ ان کے دام میں پھنس جاتے ہیں۔
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ سائبر جرائم ان دنوں کافی بڑھ گیا۔ اس سے محتاط رہنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر کسی کے ساتھ اس قسم کا واقعہ پیش آتا ہے تو وہ فوری طور پر مقامی پولیس اسٹیشن یا سائبر پولیس اسٹیشن سے رابطہ کریں۔
مزید پڑھیں:
غیر قانونی اسلحہ کے ساتھ مطلوبہ ملزم گرفتار
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی پی رشمی کرندیکر نے بتایا کہ اس قسم کے فراڈ کے معاملات میں اکثر نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی سامنے آرہی ہے۔ اس لئے نوجوانوں کو اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر ان سے نوکری کے نام سے پیسہ طلب کیا جاتا ہے تو پیسہ دینے سے گریز کریں کیونکہ نوکری دینے والی کمپنی پیسہ طلب نہیں کرتی ہے۔