اورنگ آباد:مہاراشٹر کے ضلع ستارا ضلع کے پوسے ساؤڑی کراڑ میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ وائرل ہونے کے بعد مصلیان پر جان لیوا حملہ کرنےکا معاملہ زور پکڑنے لگا ہے۔ ۔محضر مسلم نمائندہ کونسل کے وفد نے اورنگ آباد ڈویژنل کمشنر کی معرفت ریاستی گورنر کو روانہ کیا ہے۔ گیارہ ستمبر کو رونما ہوئی اس واردات کے سبب مسلم سماج کے سامنے اپنے افراد خاندان مساجد کے تحفظ کا سنگین سوال پیدا ہو گیا ہے۔ اس واقعہ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت کے حفاظتی دستے مسلمانوں کی جان مال عزت آبرو مساجد کے تحفظ میں یکسر نا کام ثابت ہو گئے ہیں۔
مسلم نمائندہ کونسل کے محضر میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے واقعات کے تناظر میں مسلمانوں کو ہتھیار رکھنے کی اجازت دی جائے تا کہ خود کا تحفظ کرسکیں۔ جس طرح مہاراشٹر حکومت نے نکسلائٹ متاثرہ علاقوں میں رہائش پذیر ساکنان کو دی ہے۔ نماز کے دوران مصلیان پر جان لیوا حملہ کرنے والے شرپسندوں پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیں:Popular Front of India پی ایف آئی کے 'فساداتی منصوبے' کے بارے میں جھوٹی شکایت درج کرانے پر ایک شخص گرفتار
انہوںنے کہاکہ زخمیوں کو دس لاکھ نقد، شہید نور حسن کے افراد خاندان کو دو کروڑ نقد پانچ، ایکر کھیتی اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔ مسلمانوں کی مساجد و دیگر املاک کا جو نقصان ہوا ہے۔ سرکاری خرچ پر اسکی باز آباد کاری کی جائے۔ شرپسندوں کے ہاتھوں ہوئے نقصان کی بھر پائی کے طور پر ان کی املاک کو ضبط کی جائے۔ اس موقع پر مسلم نمائندہ کونسل کے کار گزر صدر ایڈوکیٹ فیض و دیگر موجود تھے۔