ممبئی: اجیت پوار کے نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر منتخب ہونے کے بعد انہیں وزارت خزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی، حالانکہ شندے گروپ میں اس بات کو لیکر ناراضگی تھی کیونکہ جب مہا وکاس اگھاڑی حکومت کی تشکیل کی گئی تو اس دوران بھی اجیت پوار کے ہاتھوں محکمہ مالیات کی باگ ڈور سونپی گئی تھی اور شندے گروپ کو فنڈز سے محروم کر دیا گیا تھا لیکن جب بی جے پی میں اُنہوں نے شمولیت اختیار کی تو اُنہوں نے شندے گروپ کے اراکین اسمبلی کی ناراضگی دور کر دی۔ اُنہوں نے شندے گروپ کے وزراء اور اراکین اسمبلی کو فنڈ جاری کیا۔
لیکن حیرانی اس بات کی کہ اجیت پوار نے مسلمانوں کے علاقوں میں موجود اراکین اسمبلی کو اب تک فنڈ ریلیز نہیں کیا۔ دھولیہ سے فاروق شاہ، مالیگاؤں سے مفتی اسماعیل، گوونڈی سے ابو عاصم، بھیونڈی سے رئیس شیخ، ممبرا کلوا سے جتیندر اوہاڈ اب تک فنڈ پانے سے محروم ہیں۔ مفتی اسماعیل مجلس اتحاد المسلمین کی سیٹ سے مالیگاؤں کے رکن اسمبلی ہیں۔ مفتی اسماعیل کا کہنا ہےکہ مالیگاؤں کو 500 کروڑ کی ضرورت ہے اور اس ضرورت کو لیکر ہم نے اجیت پوار سے اس وقت ذکر کیا تھا جب وہ مہا وکاس آگھاڑی میں تھے اور اسی عہدے پر منتخب تھے۔ ان کے ہاتھوں میں یہیں محکمہ تھا۔
مفتی اسماعیل نے کہا کہ ابھی تک مجھے فنڈ نہیں ملا لیکن مجھے امید ہے کہ اجیت پوار مالیگاؤں کی ضرورت اور حالت دیکھ کر اُس کے بارے میں سوچیں گے کیونکہ بنیادی سہولتوں کو لیکر مالیگاؤں ابھی بھی حاشیہ پر کھڑا ہے۔ فاروق شاہ دھولیہ کے رکن اسمبلی ہیں اُن کا کہنا ہے کہ ہم نے 80 کروڑ روپئے کے فنڈ کا مطالبہ کیا تھا لیکن اب تک ہمیں صرف 25 کروڑ روپئے ہی ملے۔ دھولیہ کے ترقیاتی کاموں کے لیے ہمیں جو رقم ملی وہ ناکافی ہے ہیں، اس لئے ہم ابھی بھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ حکومت ہمیں فنڈ ریلیز کرے گی۔ جبکہ اُنہوں نے شرد پوار گروپ کے 4 اراکین اسمبلی کو فنڈ جاری کیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے اقلیتوں کے لیے سو کروڑ روپئے مختص کیے، ادھو سینا کا طنز
اُنہوں نے خود کے گروپ کے 11 اراکین اسمبلی کو فنڈ دیا شندے گروپ کے 6 اراکین اسمبلی کو فنڈ جاری کیا اور بی جے پی کے 2 اراکین اسمبلی کو فنڈ ریلیز کیا۔ ان میں سب سے زیادہ شرد پوار گروپ کے لیڈر جینت پاٹل کو 580 کروڑ دئیے گئے جبکہ سب سے ان کے گروپ کے رکن اسمبلی پرکاش سالنکھے کو 13 کروڑ دیا گیا ہے۔