ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی اور مضافات میں کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے سبب تمام تجارتی سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں شمالی ہند کے مزدور گھر چلے گئے تھے لیکن اب ان کی واپسی کا سلسلہ جاری ہوگیا ہے۔
اترپردیش اور بہار سمیت دیگر ریاستوں کے مختلف اضلاع میں جانے کے لیے ٹرین وغیرہ کے کوئی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے مزدور مئی اور جون مہینے کی تپتی دھوپ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ پیدل ہی روانہ ہوگئے تھے اور جن مزدوروں کے پاس کرایہ تھا وہ مزدور 3 سے 4 ہزار روپیہ کرایہ دے کر زبردست پریشانیوں کو جھیلتے ہوئے مویشیوں کی طرح ٹرکوں اور ٹیمپو میں سوار ہوکر گئے تھے۔
لیکن شمالی ہند سمیت دیگر ریاستوں میں روزگار نہ ہونے کے سبب یہ مزدور اب دوبارہ مہاراشٹر واپس لوٹ رہے ہیں۔ اترپردیش سے ٹرینوں کی تعداد محدود ہونے کی وجہ سے مزدور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے واپس ممبئی آرہے ہیں۔
ممبئی اور مضافات کے علاقوں میں واقع ویئر ہاوس اور کمپنیوں کے مالکان مزدوروں کو بسوں کے ذریعے شمالی ہند سمیت دیگر ریاستوں سے واپس بُلارہے ہیں۔
فی الحال یومیہ سینکڑوں کی تعداد میں مزدور بسوں اور دوسرے ذرائع سے پہنچ رہے ہیں لیکن بسوں سے آنے والے مزدوروں کو بھی ان کی منزل تک نہیں چھوڑا جارہا ہے۔
پولیس اور آر ٹی او کے خوف کی وجہ سے بسوں سے آنے والے مزدوروں کو بھیونڈی ناسک شاہراہ پر مانکولی ناکہ یا پھر ممبئی سے 60 کلو میٹر دور پڑگھا ٹول ناکہ کے قریب ہی چھوڑدیا جارہا ہے۔
جھارکھنڈ سے آنے والے ایک مزدور پریم کمار نے بتایا کہ 'وہ ڈومبیولی کے پلاوا میں کارپینٹر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں ان کے مالک نے انہیں بس کے ذریعے بلایا ہے، انہوں نے بتایا کہ میں 6 ماہ بعد واپس آیا ہوں لیکن بس ڈرائیور نے بھیونڈی بائی پاس کے قریب چھوڑ دیا تھا۔
اسی طرح کاندیولی اور بوریولی سمیت دیگر علاقوں میں جانے والے مزدور یہاں سے پیدل ہی جارہے ہیں۔
بلرام پور سے آنے والے مزدور نے بتایا کہ انہیں بھیونڈی بائی پاس پر چھوڑ دیا گیا تھا، کاندیولی جانے کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ پیدل ہی جانے مجبور ہیں۔
ریاست جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے اقبال انصاری نے بتایا کہ انہیں بھی بھیونڈی میں چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ کاندیولی میں بھنگار کا کاروبار کرنے والے نارائن نے بتایا کہ وہ 7 ماہ بعد واپس آرہے ہیں اور انہیں بھی بھیونڈی بائی پاس پر چھوڑ دیا گیا تھا لہذا وہ یہاں سے پیدل ہی جارہے ہیں۔