ETV Bharat / state

ادھو اور فڑنویس کی میٹنگ ملتوی

author img

By

Published : Oct 31, 2019, 7:55 PM IST

مہاراشٹر اسمبلی انتخابی نتائج کے بعد اب بھی یہ تجسس برقرار ہے کہ کون سی سیاسی جماعت ایوان میں اکثریت ثابت کرے گی اور وزیراعلی کی کرسی پر کس کا قبضہ ہوگا؟ کیوں کہ بی جے پی اور شیوسینا کے مابین سرد جنگ جاری ہے جس میں شیوسینا اقتدار میں 50 فیصد حصے داری کا مقابلہ کرہی ہے۔

ادھو اور فڑنویس کی میٹنگ ملتوی

اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی 105 نشستوں پر قبضہ کر کے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے جبکہ شیوسینا 56 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور ان دونوں کے اتحاد سے ہے ریاست میں حکومت کی تشکیل ہوگی لیکن وزیراعلی کے عہدے کے لیے ان دونوں جماعتوں میں رسہ کشی جاری ہے۔

مہاراشٹر میں اسمبلی الیکشن نتائج کے آٹھ روز گزر جانے کے باوجود حکومت کی تشکیل نا ہونے کے باعث عوام میں تجسس پایا جارہا ہے، دریں اثنا شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے کہا ہے کہ مہاراشٹر میں وزیراعلیٰ کے عہدے پر ہونے والے تنازع کی وجہ سے ہم ہی ریاست میں حکومت کی تشکیل کے لیے کنڈلی بنائیں گے۔

انہوں نے فڑنویس کے ذریعہ ففٹی ففٹی فارمولے کو مسترد کیے جانے کے بیان پر پارٹی صدر ادھوٹھاکرے کی ناراضگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ادھو ٹھاکرے اور فڑنویس کی میٹنگ کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

سنجے راؤت نے کہا کہ شیوسینا ہی حکومت کی کنڈلی بنائے گی اور کس گھر کو زائچہ میں رکھا گیا ہے اور کون سے ستارے زمین پر لائے جانے ہیں، کس طرح کی چمک دینی ہے، شیوسینا میں اب بھی اتنی ہی طاقت ہے۔

واضھ رہے کہ ایکناتھ شندے کو ایوان اسمبلی میں شیوسینا کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے، ان کانام آدیتہ ٹھاکرے نے پیش کیا تھا۔

حالانکہ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاستداں یا رکن اسمبلی، جس کی اکثریت 145 ارکان پر مشتمل ہے وہ وزیر اعلی بن سکتا ہے اور جس کی تعداد 145 ہو، گورنر نے اسے مدعو کیا ہے لیکن انہیں فرش پر اکثریت ثابت کرنا ہوگی۔

سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی اور شیوسینا کے مابین ملاقات طے تھی لیکن اگر وزیراعلیٰ خود کہتے ہیں کہ اقتدار میں 50 فیصد حصہ داری کے فارمولے پر بات نہیں ہوگی تو پھر ملاقات کا کیا فائدہ ہے، اس لیے میٹنگ کو منسوخ کردیا گیا اور ادھو ٹھاکرے بھی فڑنویس کے بیان سے ناراض ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شیوسینا لیڈرشپ کے رویہ میں نرمی دیکھی گئی تھی لیکن اب اس کے تیور مزید سخت ہوگئے اور اس نے دوبارہ ڈھائی ڈھائی برس کے لیے وزیراعلیٰ کے عہدہ کامطالبہ پیش کردیا ہے۔

پارٹی کے ترجمان روزنامہ سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان اختلافات برقرار ہیں اور شیوسینا اپنے مطالبہ پر قائم ہے۔

روزنامہ سامنا کے اداریہ نے لکھا ہے کہ ماضی میں ففٹی ففٹی فارمولے پر دونوں قائم رہے ہیں پھر بی جے پی لیڈر شپ اس سے پیچھے کیوں ہٹ رہی ہے، یہی سمجھوتہ لوک سبھا انتخابات کے موقعہ پر بھی کیا گیا تھا، شیوسینا ہمیشہ اپنے وعدے پر قائم رہی ہے۔

دوسری جانب بی جے پی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے عہدہ کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا تھا، حالات کی مناسبت سے بی جے پی نے شیوسینا کو 14 کابینی وزارت دینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن شیوسینا 18کا مطالبہ کررہی ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ دوچار روز تک جاری رہے گا۔

اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی 105 نشستوں پر قبضہ کر کے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے جبکہ شیوسینا 56 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور ان دونوں کے اتحاد سے ہے ریاست میں حکومت کی تشکیل ہوگی لیکن وزیراعلی کے عہدے کے لیے ان دونوں جماعتوں میں رسہ کشی جاری ہے۔

مہاراشٹر میں اسمبلی الیکشن نتائج کے آٹھ روز گزر جانے کے باوجود حکومت کی تشکیل نا ہونے کے باعث عوام میں تجسس پایا جارہا ہے، دریں اثنا شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے کہا ہے کہ مہاراشٹر میں وزیراعلیٰ کے عہدے پر ہونے والے تنازع کی وجہ سے ہم ہی ریاست میں حکومت کی تشکیل کے لیے کنڈلی بنائیں گے۔

انہوں نے فڑنویس کے ذریعہ ففٹی ففٹی فارمولے کو مسترد کیے جانے کے بیان پر پارٹی صدر ادھوٹھاکرے کی ناراضگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ادھو ٹھاکرے اور فڑنویس کی میٹنگ کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

سنجے راؤت نے کہا کہ شیوسینا ہی حکومت کی کنڈلی بنائے گی اور کس گھر کو زائچہ میں رکھا گیا ہے اور کون سے ستارے زمین پر لائے جانے ہیں، کس طرح کی چمک دینی ہے، شیوسینا میں اب بھی اتنی ہی طاقت ہے۔

واضھ رہے کہ ایکناتھ شندے کو ایوان اسمبلی میں شیوسینا کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے، ان کانام آدیتہ ٹھاکرے نے پیش کیا تھا۔

حالانکہ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاستداں یا رکن اسمبلی، جس کی اکثریت 145 ارکان پر مشتمل ہے وہ وزیر اعلی بن سکتا ہے اور جس کی تعداد 145 ہو، گورنر نے اسے مدعو کیا ہے لیکن انہیں فرش پر اکثریت ثابت کرنا ہوگی۔

سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی اور شیوسینا کے مابین ملاقات طے تھی لیکن اگر وزیراعلیٰ خود کہتے ہیں کہ اقتدار میں 50 فیصد حصہ داری کے فارمولے پر بات نہیں ہوگی تو پھر ملاقات کا کیا فائدہ ہے، اس لیے میٹنگ کو منسوخ کردیا گیا اور ادھو ٹھاکرے بھی فڑنویس کے بیان سے ناراض ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شیوسینا لیڈرشپ کے رویہ میں نرمی دیکھی گئی تھی لیکن اب اس کے تیور مزید سخت ہوگئے اور اس نے دوبارہ ڈھائی ڈھائی برس کے لیے وزیراعلیٰ کے عہدہ کامطالبہ پیش کردیا ہے۔

پارٹی کے ترجمان روزنامہ سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان اختلافات برقرار ہیں اور شیوسینا اپنے مطالبہ پر قائم ہے۔

روزنامہ سامنا کے اداریہ نے لکھا ہے کہ ماضی میں ففٹی ففٹی فارمولے پر دونوں قائم رہے ہیں پھر بی جے پی لیڈر شپ اس سے پیچھے کیوں ہٹ رہی ہے، یہی سمجھوتہ لوک سبھا انتخابات کے موقعہ پر بھی کیا گیا تھا، شیوسینا ہمیشہ اپنے وعدے پر قائم رہی ہے۔

دوسری جانب بی جے پی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے عہدہ کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا تھا، حالات کی مناسبت سے بی جے پی نے شیوسینا کو 14 کابینی وزارت دینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن شیوسینا 18کا مطالبہ کررہی ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ دوچار روز تک جاری رہے گا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.