منسکھ ہیرن کی لاش ملنے کے مقام سے ایک اور لاش ملنے کے انکشاف کے بعد اس معاملہ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ لاش کی شناخت ممبرا کے رہنے والے شیخ سلیم عبدل کی حیثیت سے کی گئی۔ اسی دوران منسکھ ہیرن کی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’پانی میں پھینکنے سے قبل وہ زندہ تھے‘۔ سیون اسپتال میں فارنسک میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر راجیش ڈیر کے مطابق میڈیکل رپورٹ کو پختہ ثبوت تصور کیا جاسکتا۔
دوسری جانب انٹیلیا کیس کی تحقیقات میں مصروف قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے معطل پولیس افسر سچن وازے سے مسلسل پوچھ گچھ کی جارہی ہے جبکہ ایجنسی کو شبہ ہے کہ وازے کے ساتھ مزید افراد بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ایک ایک افسر نے بتایا کہ ’تفتیش کے دوران وازے کچھ اہم سوالات پر خاموشی اختیار کر رہا ہے‘۔
شیخ سلیم عبدل کی مشتبہ حالت میں لاش ملنے سے معاملہ اور بھی پیچیدہ ہوگیا ہے۔ این آئی اے نے واقعہ کے مقام پر گذشتہ رات جرائم کا منظر دہرایا جس میں سچن وازے کو چلایا گیا جس طرح انٹیلیا کیس میں سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک شخص پی پی ای کٹ پہنے دیکھا گیا تھا۔ این آئی اے کو شبہ ہے کہ وہ شخص سچن وازے ہے۔