مانخورد میں واقع سلم اسکول کو کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے سسبب مالی مشکلات کا سامنا ہے، ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ اسکول بند ہو جائے گا۔
یہاں پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات ہیں ۔
اس طرح سے تعلیم حاصل کرنا ان کے لئے اب بیتے دنوں کی بات ہو جائے گی، حالانکہ اس کا آغاز محض دو برس قبل ہی ہوا تھا۔
اسے ٹاٹا سماجک سنستھا کی جانب سے مالی امداد مل رہی تھی۔
یہاں 170 طلبا زیر تعلیم ہیں۔
اس تعلیمی مراکز کی تشکیل کرنے کا مقصد ہے کہ وہ بچے جو اسکول جاتے ہیں۔
ان کے ٹیوشن کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کے سبب ان کی بنیاد مستحکم کرنے کے لئے 'ایکتا ویلفیر سوسایٹی' نام کی غیر سرکاری تنظیم نے لیا ہے ۔
تام کووڈ- 19 کے چلتے اب مالی امدادا نہ ملنے کے سبب اس تعلیمی مراکز کو آگے بڑھانا مشکل ہو گیا ہے ۔
مزید پڑھیں:میٹرو کارشیڈ تنازع کے حل کے لیے سامنے آئے شرد پوار
داراصل ٹاٹا سماجک سنستھا کے ذریعہ بیتے دو برسوں سے مالی امداد کی جا رہی تھی تاہم اب انہوں کورونا وباء کے سبب نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مالی امداد ملنا بند ہو گیا ہے۔
اس کی وجہ سے غریب بچوں کی یہ درسگاہ کا وجود خطرے میں ہے۔
کورونا کے سبب کئی جگہوں پر لوگوں نے آن لائن کلاس کا آغاز کیا تاکہ ننھے بچوں کا مستقبل تعلیم نہ ملنے کے سبب خطرے میں نہ پڑ جائے کیونکہ یہ علاقے بستیاں حکومت کی نظروں سے اتنے دور ہیں کہ یہاں نہ تو ترقیاتی کام ہوتے ہیں اور نہ ہی ننھے بچوں کے مستقبل کے لئے اس طرح کے تعلیمی مراکز کی تشکیل ہو پاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ غیر سرکاری تنظیمیں اسکا بیڑہ اٹھا لیتی ہیں، لیکن کرونا کے سبب یہ راستے بھی بند ہوتے نظر آرہے ہیں