رگوں میں دوڑتے خون سے انسانی زندگی کی ڈور بندھی ہوئی ہے۔ یہ احساس اس وقت شدت سے ہوتا ہے جب کسی بیماری یا حادثے میں اچانک خون کی ضرورت پڑجائے۔ ایسے میں رضا کارانہ خون عطیہ کرنے والے افراد کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے جو بغیر کسی مفاد اور رشتے کے خون عطیہ کرکے انسانی زندگی بچاتے ہیں۔
ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں رہنے والے 36 سال کے زبیر احمد بشیر احمد نے گزشتہ 20 برسوں میں 100 زائد مرتبہ خون عطیہ کیا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ زبیر احمد 15 سال کی عمر سے خون عطیہ کررہے ہیں۔
زبیر احمد کا واحد مقصد انسانیت کی خدمت اور نوجوانوں کو خون عطیہ کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ اس کام میں ان کے ساتھ ان کے بھائی بھی شامل ہوگئے ہیں جو اب باقاعدگی سے خون عطیہ کررہے ہیں۔
زبیر بشیر کا کہنا ہے کہ موجودہ نسل مختلف قسم کے نشہ کی لت میں مبتلا ہوگئی ہے اس لیے وہ صرف خون کا عطیہ ہی نہیں بلکہ نوجوان نسل کو اس جانب راغب کرنا چاہتے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر یہ دوسروں کی مدد کے لیے پیش پیش رہیں۔
زبیر بشیر اپنے اس بہترین عمل کی وجہ سے مالیگاؤں میں ہی نہیں بلکہ آس پاس کے اضلاع میں 'بلڈ مین' کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
اس تعلق سے زبیر بشیر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'عبداللہ استاد کے اکھاڑے میں ماجد بلڈر جو ہمیشہ سے خون کا عطیہ کرتے تھے، ان ہی کی رہنمائی میں انہوں نے 15 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ خون کا عطیہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ سلسلہ وار شروع ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر و بیشتر ان کے سامنے کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جس میں خون کی کمی کے سبب مریض کی موت ہوگئی۔ اس طرح کے معاملات دیکھنے کے بعد انہوں نے خون عطیہ کرنے کا ارادہ کرلیا۔
زبیر بشیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وہ خون کا عطیہ مذہب و ذات پات دیکھ کر نہیں بلکہ اسلام کا انسانیت کا پیغام عام کرنے کے لیے کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق کے مطابق رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ کرنے والے افراد میں مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم ہوجاتا ہے اور اوسط عمر میں چار سال تک کا اضافہ ہوتا ہے۔
ماہر ڈاکٹرز کے مطابق ایک صحتمند بالغ مرد ایک سال میں 4 مرتبہ جب کہ خاتون 3 مرتبہ خون عطیہ کرسکتی ہے۔
اس معاملے میں زبیر بشیر کا کہنا ہے کہ ان کا بلڈ گروپ اے نگیٹیو(منفی) ہے۔ وہ ایک سال میں 5 سے 6 مرتبہ خون عطیہ کرتے ہیں اور یہی ان کی تندرستی کا راز بھی ہیں۔