ریاست مہاراشٹر میں پاورلوم کارخانے اور سائزنگ ملس میں کام کاج شروع ہونے کے ساتھ ہی دیگر تمام کاروبار بھی دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔
مجلس رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے مالیگاؤں سائزنگ اونرس ایسوسی ایشن کی حمایت میں چیف سیکریٹری حکومت مہاراشٹر کو مکتوب بھیجا ہے جس میں شہر کی 28 سائزنگ یونٹس کو کلوزر نوٹس اور مزید 64 سائزنگ یونٹس کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ انھیں دوبارہ جاری کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سائزنگ اور گرین ٹریبونل کا معاملہ جب کورٹ پہنچا تب کورٹ میں کارپوریشن کی جانب سے جواب دیا گیا کہ یہ تمام تر سائزنگ یونٹس رہائشی علاقوں میں تعمیر ہیں۔ جبکہ ان سائزنگ یونٹس کو تعمیر کرنے کیلئے مالیگاؤں کارپوریشن اور کارپوریشن میں شامل 6 نئے گرام پنچائیت نے ڈیولپمنٹ چارج لے کر باندھ کام منظوری دی تھی۔
ماضی میں شہری حدود میں شامل 6 نئے علاقوں میں قبرستان کیلئے جگہ کی مانگ کو لے کر کارپوریشن نے رائٹنگ میں کہا تھا کہ ابھی ان نئے علاقوں میں ڈی پی پلان نہیں بنا ہے۔ جس کے چلتے کارپوریشن کے پاس کوئی بھی ریزرو جگہ نہیں ہے۔ اسلئے ابھی قبرستانوں کیلئے جگہ مختص نہیں کی جاسکتی۔
مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا 'جب کارپوریشن کے پاس کوئی ڈی پی پلان ہی نہیں تو کارپوریشن کورٹ میں جھوٹا بیان کیوں دے رہی ہے؟
کورٹ کے اس سوال کہ کیا سائزنگ یونٹس کو کلوزر نوٹس دینے سے پہلے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا؟'۔
جس کی روشنی میں اب شہر کی سائزنگ یونٹس کو پہلے شوکاز نوٹس جاری کئے جارہے ہیں جو کہ پاورلوم صنعت اور بنکروں کے ساتھ متعصبانہ اقدامات ہیں ۔
رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اجئے مہتا ( چیف سیکریٹری مہاراشٹر راجیہ) کو لیٹر دے کر مطالبہ کیا 'سائزنگ یونٹس کو دی گئی کلوزر نوٹس واپس لی جائے اور انہیں فوراً ری اسٹارٹ کا حکم نامہ جاری کیا جائے اور ایم آئی ڈی سی طرز پر سائزنگ یونٹس کو جگہ فراہم کی جائے'۔