کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے جہاں عام زندگی اور کاروبار کو متاثر کیا وہیں، اس کا قہر ان لوگوں پر بھی برپا ہوا ہے، جو عوامی سطح پر حب الوطنی کے جذبے کے اظہار کیلئے قومی جھنڈے برسوں سے فروخت کرتے ہیں۔
سال میں دو مرتبہ 26 جنوری اور 15 اگست کے موقع پر ترنگا جھنڈے کے ذریعے لوگ ملک کے تئیں اپنی محبت کا اظہار کرتے تھے۔ لیکن کورونا وائرس کی آفت سے یہ کاروبار بھی بچ نہیں سکا۔ ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں کئی ایسے دوکاندار ہیں جو قومی پرچم کو فروخت کر کے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔
واضح رہے کہ اب جیسے جیسے کورونا کا زور کم ہونے لگا ہے ویسے ویسے چھوٹے موٹے کاروبار دوبارہ سے پٹری پر لوٹ رہے ہیں۔ ان چھوٹے موٹے کاروبار میں زیادہ تر کاروبار اسکول، کالجز سے منسلک بھی ہے۔
26 جنوری اور 15 اگست کے خاص موقع پر اسکول کالجز میں ثقافتی پروگرام کا انعقاد کیا جاتا تھا، جس میں سوئے گاؤں سے تعلق رکھنے والے شنکر ڈونگرے اس موقع پر زیادہ تر اسکول کالجس اور دوسرے محکموں میں مختلف قسم کے چھوٹے بڑے ترنگے جھنڈے ترنگا بیچ و دیگر چیزیں کو فروخت کیا کرتے تھے۔
سوئے گاؤں سے تعلق رکھنے والے شنکر ڈونگرے نے بتایا کہ وہ 26 جنوری اور 15 اگست کے موقع پر زیادہ تر اسکول کالجس اور دوسرے محکموں میں مختلف قسم کے چھوٹے بڑے ترنگے جھنڈے ترنگا بیچ و دیگر چیزیں کو فروخت کیا کرتے تھے لیکن اب اسکولیں بند ہونے کی وجہ سے یہ کاروبار شدید طور پر متاثر ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی جمہوریت مضبوط ترین: صدر جمہوریہ
انہوں نے بتایا کہ اسکولیں بند ہونے کی وجہ سے ان کا کاروبار پوری طرح سے متاثر ہوگیا ہے جس کے سبب انہیں شدید دشواریاں کاسامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ اسی طرح شہر کے اہم چوک چوراہوں پر چار پہیوں والی گاڑیوں پر قومی پرچم فروخت کرنے والوں نے بتایا کہ اسکولوں اور کالج میں قومی تقریبات نہیں منائی جارہی ہے اور بچے بھی اسکول نہیں جارہے ہیں۔
ایسے میں قومی پرچم کی فروخت میں زبردست گراوٹ درج کی گئی ہے۔ قومی پرچم کی فروخت میں آنے والی گراوٹ کا سیدھا اثر ان کاروبار پر بڑا ہے جو سال میں دو مرتبہ قومی تہواروں کے موقعوں پر ترنگا جھنڈا فروخت کیا کرتے تھے۔ لیکن اب یہ کاروبار بہت سست رفتار سے چل رہا ہے۔ مشکل سے 10 سے 15 ترنگا جھنڈے ہی فروخت ہو پاتے ہیں۔