مالیگاوں فساد مظلومین 19 سالوں سے انصاف کے منتظر
آج 26 اکتوبر 2019 کو مالیگاوں میں 26 اکتوبر 2001 بروز جمعہ کو ہوئے بھیانک فساد کو 19 سال مکمل ہو چکے ہیں-
مالیگاوں فساد بعد نماز جمعہ کو شہر میں اچانک پھوٹ پڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے تعلقہ کے سینکڑوں دیہاتوں میں پھیل گیا۔ اس فساد کا اثر مالیگاوں سے ضلع اور پھر ریاست سے ملکی سطح تک پہنچ گیا تھا۔
مالیگاوں فساد مظلومین 19 سالوں سے انصاف کے منتظر فساد کی بنیادی وجہ مالیگاوں کے مرکزی علاقہ میں واقع جامعہ مسجد کے گیٹ کے باہر بعد نماز جمعہ کسی تنظیم کی جانب سے بیرون ممالک اشیاء کے بائیکاٹ کا پمفلٹ تقسیم کیا جا رہا تھا۔ وہاں موجود پولس اہلکاروں اور ان لوگوں کے درمیان ہجت و تکرار ہوگئی۔ اس کے بعد پولس فائرنگ اور لاٹھی چارج شروع ہو گیا- ذرائع کے مطابق پولس نے پہلے پمفلٹ جمع کئے اور اسے پھاڑ دیا۔ بعد ازاں نماز جمعہ لوگوں کی بھیڑ اکھٹا ہونے لگے۔ اسی دوران پولس فائرنگ میں تین مسلم نوجوان شہید ہو گئے۔ دوسرا واقعہ پولس کی ظالمانہ اور بے رحمانہ اندھا دھند فائرنگ میں ایک مسلم خاتون بلقیس بانو بھی شہید ہو گئی۔ بلقیس بانو ایک منزلہ عمارت نذد قصاب باڑہ مسجد پر کپڑا سکھا رہی تھی۔ پولس کی گولی دو سو میٹر دور نندن ٹاور قدوائی روڈ سے چلی تھی۔ بلقیس بانو کے گھر اس واقع کے بعد سونیا گاندھی نے ایجنسی وزٹ کی تھی۔مالیگاوں میں مسلمانوں کی تعداد ذیادہ ہے لیکن اطراف کے سینکڑوں گاوں میں مسلمانوں کے گھروں اور دکان برباد کر دیئے گئے۔ ہزاروں مسلمان بے گھر اور بے سہارا ہو گئے۔ شہر میں ہندو مسلم علاقے موسم پل، قدوائی روڈ، سنگمیشور، کیمپ اور دیگر علاقوں میں مسلمانوں کی دکان و مکان میں لوٹ مار اور آتش زنی کا سلسلہ جاری ہوا۔تیسرا واقعہ سنگمیشور کے ایک معروف سوشل ورکر اور تاجر خلیل ممبر کو منصوبہ بند طریقے سے قتل کر دیا گیا اور کروڑوں روپے کی املاک والی ڈائمنڈ مل جلا کر راک کر دیا گیا۔
پاٹل کمیشن رپورٹ فائلوں میں گمآج 26 اکتوبر 2019 کو مالیگاوں فساد کا 19 واں سال ہے لیکن اس فساد کے متاثرین و مظلومین انصاف نہیں مل سکا۔ اس وقت کی نام نہاد سیکولر حکومت نے فساد کی تحقیق کیلئے یک رکنی پاٹل کمیشن تشکیل دیا۔ جس میں جسٹس پاٹل نے مالیگاوں میں رہ کر کئی مہینوں کارروائی کی اور رپورٹ حکومت کو سونپ دی۔جمعیتہ علماء ہند (ارشد مدنی ) شاخ مالیگاوں نے اس کمیشن میں بھر پور تعاون پیش کیا۔ جس میں وکلاء کی ایک ٹیم بنائی گئی ۔ اس ٹیم میں مرحوم ایڈوکیٹ ایس ایس شیخ، ایڈوکیٹ نیاز لودھی، مرحوم ایڈوکیٹ شعیب احمد، ایڈوکیٹ رفیق ربانی، ایڈوکیٹ عارفانہ ہمدانی اور دیگر معاونین نے دلائل و ثبوت جمع کئے۔مرحوم نہال احمد شہر کے سیاسی اور بزرگ لیڈر نے اس وقت اپنے بیانات درج کروائے اور حکومت سے انصاف کی مانگ کی۔آج 19 سال بیت چکے اور ایک نسل جوان ہو چکی ہے ۔لوگ فساد بھول چکے ہیں لیکن اس فساد کے متاثرین اور مظلومین حق و انصاف کے منتظر ہیں۔ پاٹل کمیشن رپورٹ بھی سچر کمیٹی اور محمود الرحمن کمیٹی کی طرح فائلوں تک محدود رہے گیسچر کمیٹی اور محمود الرحمن کمیٹی رپورٹس بھی مسلمانوں کے حق و انصاف کیلئے دستاویزات تک ہی محدود ہیں۔