مائیکرو بایولوجی ایک وسیع تر شعبہ ہے۔ جس میں موضوعات کی کوئی کمی نہیں ہے۔ مائسی ٹوما ایک قسم کی بیماری ہے جس سے ملک کے بہت سارے افراد متاثر ہیں۔ لیکن اس کی بروقت تشخیص نہیں ہوتی ہے اور یہ عام بیماریوں سے بہت مختلف ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے متاثر مریض اس کو سمجھ نہیں پاتا۔
جب ایک لڑکی تعلیم حاصل کرتی ہے تو پورے سماج و معاشرے کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اسی بات کو ثابت کرنے کی کوشش ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والی ایک ہونہار طالبہ طوبیٰ مومن شفیق پٹھان نے کی ہے۔
طوبیٰ مومن نے مذکورہ بیماریوں کے لیے کلونجی پر تحقیقی مقالہ لکھا ہے۔ جسے پہلا انعام بھی دیا گیا۔ انہوں نے پونہ کے نیشنل ایڈز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ مائیکرو بایولوجی ریسرچ اسکالر بننے کے خواب نے انہیں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست وہائیو میں واقع یونیورسٹی آف ڈیٹون میں پہنچا دیا۔
طوبیٰ مومن نے مذکورہ بیماریوں کے لیے کلونجی پر تحقیقی مقالہ لکھا ہے۔ جسے پہلا انعام بھی دیا گیا۔ انہوں نے پونہ کے نیشنل ایڈز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ مائیکروبایولوجی ریسرچ اسکالر بننے کے خواب نے انہیں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست وہائیو میں واقع یونیورسٹی آف ڈیٹون میں پہنچا دیا۔
طوبیٰ مومن شفیق پٹھان کی پیدائش پیپل گاؤں میں ہوئی۔ ان کے والد شفیق پٹھان پیشے سے ایک معلم اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔
ان کی بنیادی تعلیم پیپل گاؤں ضلع پریشد اسکول سے شروع ہوئی اور اس کے بعد پانچویں جماعت سے جے اے ٹی گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں داخلہ لیا اور گریجویشن تک کی تعلیم (سائنس) پونہ کالج سے حاصل کی اور تعلیمی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ملازمت بھی کی۔
دوران تعلیم جہاں انہوں نے تعلیم پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ کھیل کود اور فنون پر بھی خصوصی توجہ دی۔اور اس میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ ایک اچھی کھلاڑی اور تقریری مقابلوں میں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ بھی پیش کرتی رہیں۔
طوبیٰ مومن دوران تعلیم بہت ساری کانفرنسیں، سیمینار اور ورکشاپ میں شرکت کر کے اپنی قابلیت کی بناء پر بہت سارے انعامات کی حقدار بھی رہیں۔
طوبیٰ مومن ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست وہائیو میں واقع یونیورسٹی آف ڈیٹون میں ریسرچ کے لئے منتخب کی گئیں۔ ان کی خواہش ہے کہ ریسرچ فیلڈ میں مزید تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنے شہر کی طالبات کے لیے مشعل راہ بنیں۔ طوبیٰ مومن نے سائنس کے طلباء کے لیے بائیولوجی اور مائیکرو بائیولوجی کے فرق کو واضح کیا۔
انہوں نے کہا کہ ریسرچ فیلڈ میں مسلم طالبات کے لیے بھی یکساں مواقع ہیں لیکن طالبات کو اس لحاظ سے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے دوران ہی منصوبہ بندی کرلینی چاہیے کہ انہیں ریسرچ فیلڈ میں جانا ہے۔
انہوں نے اپنی ریسرچ سے متعلق کہا کہ وہ وائرولوجی میں ریسرچ پروجیکٹ کے لیے امریکہ جارہی ہیں۔ جب انہیں پروجیکٹ آفر کیا گیا تو ان کے سامنے اس وقت دو متبادل تھے۔ زیکا وائرس اور کورونا وائرس۔
لیکن چونکہ اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس سے پریشان ہے۔ اس لئے انہوں نے کورونا وائرس پر ریسرچ کرنے کا فیصلہ کیا۔
طوبیٰ مومن نے اپنی اس کامیابی کا سہرا اپنے والدین کے سر باندھا ہے انہوں نے کہا کہ زندگی میں کئی مواقع ایسے آئے جب انہیں اپنی تعلیم جاری رکھنے میں متعدد مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان کے والدین نے اس وقت ان کی ہمت بڑھائی اور انہیں حوصلہ دیا۔
مالیگاؤں کے ایک مہذب خانوادے سے تعلق رکھنے والی طوبیٰ مومن نے کہا کہ مالیگاؤں کی طالبات میں قابلیت کی کمی نہیں ہے، ہر سال ایس ایس سی اور ایچ ایس سی کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکیاں، لڑکوں سے آگے ہیں۔ اگر والدین اپنی بچیوں پر اعتماد کریں، ان کی اچھی تربیت کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں تو وہ بھی اعلیٰ تعلیم اور ریسرچ شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دے سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں:نوجوان ریسرچ اسکالر کی فزکس میں نمایاں تحقیقی خدمات
انہوں نے اپنے مستقبل کے عزائم سے متعلق کہا کہ وہ مالیگاؤں میں ایک بڑی ریسرچ لیباریٹری کے قیام کی خواہاں ہیں اور اپنی ریسرچ مکمل کرنے کے بعد وہ اس تعلق سے محنت کریں گی۔