بھارت دنیا کی ان قدیم تہذیبوں میں سے ایک ہے جہاں چھٹی صدی قبل مسیح میں سکوں کا رواج عام ہو چکا تھا نایاب نوادرات جمع کرنا اور انہیں حفاظت سے رکھنا کچھ لوگوں کا شوق ہوتا ہے اور مختلف نایاب و ناپید ہورہی اشیاء جمع کرنے کا یہ شوق کب جنون میں تبدیل ہوجاتا ہے پتہ ہی نہیں چلتا۔
کچھ لوگوں کو ڈاک ٹکٹ، قدیم تصویریں، برتن، اوزار، مختلف ادوار کے قدیم نوٹ اور سکّے جمع کرنے کا شوق ہوتا ہے۔حالانکہ اس میں کسی طرح حرص شامل نہیں ہوتا لیکن اپنے شوق کی تکمیل اور کچھ نیا کرنے کی خواہش میں سرگرداں رہنے والے افراد ایسی بیش قیمتی و نایاب اشیاء جمع کرتے ہیں جو ان کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں ہوتی۔
مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والے بزرگ پاورلوم میکینک نذیر احمد کو پرانی چیزیں اکٹھا کرنے کا شوق ہے۔ ان کے پاس بہت سارے پرانے سکے اور کرنسی نوٹوں کا حیرت انگیز ذخیرہ ہے، ان میں سے کچھ چونکانے والی ہیں جبکہ کچھ قابل تحسین اشیاء ہیں۔ اس شوق نے انہیں وہ خزانے عطا کیے جس سے نئی نسل شاید واقف ہی نہ ہو۔
پرانے سکے اور کرنسی نوٹ جمع کرنے والا مالیگاؤں کے رہنے والے نذیر احمد کو ان کا شوق کبھی گھر میں جگہ کی کمی کا احساس دلاتا ہے اور کبھی گھر والوں سے تکرار کی نوبت بھی آجاتی ہے۔ نہایت ہی کسمپرسی کے عالم میں نذیر احمد نے ایک نایاب خزانہ جمع کیا ہے لیکن اس سے کبھی دولت یا شہرت کمانے کی خواہش نہیں کی۔
ایک چھوٹے سے مکان میں زندگی گزارنے والے نذیر احمد نے ان نوٹوں اور سکوں کو بڑی حفاظت سے رکھا ہوا ہے۔حالانکہ قدیم اشیاء کے شوقین ان سخوں اور نوٹوں کی اچھی خاصی قیمت ادا کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے کبھی بھی اسے فروخت کرکے دولت کمانے کی خواہش نہیں کی۔
اس تعلق سے نذیر احمد نے نمائندہ ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے وہ پیشتر نوادرات جمع کرنے کا مشغلہ اختیار کیا ہوا ہے۔الگ الگ علاقوں اور لوگوں سے مل کر اس ذخیرہ کو اکٹھا کیا ہے۔واضح رہے کہ اس جمع کردہ نوادرات نے آج کی نسل کو ان کے آباؤ اجداد اور ماضی کے ساتھ منفرد انداز میں جوڑ دیا ہے۔ یہ نوادرات محض زائرین کی دلچسپی کا سامان ہی نہیں بلکہ یہ حال کو ماضی کے ساتھ جوڑنے کا منفرد ذریعہ بھی ہے۔
اس ضمن میں مزمل احمد نے بتایا کہ نذیر احمد ان کے مخلص ساتھیوں میں سے ایک ہے۔نذیر احمد جن کو سارا شہر سکے والے بابا کے نام سے جانتا ہے اور ان کے پاس 1911 سے لے کر 2021 تک کے نایاب و بیش قیمتی سکے اور کرنسی نوٹ موجود ہے۔وہ ان سکوں کو حکومت کی جانب سے لگنے والے میوزیم میں فروخت کرنے کے خواہشمند ہیں۔نذیر احمد اس جمع کردہ نوادرات سے آج کی نسل کو ان کے آباؤ اجداد اور ماضی کے ساتھ منفرد انداز سے جوڑنا چاہتے ہیں۔