لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ آئندہ چند دنوں بعد شب برات اور ماہ رمضان کی آمد آمد ہے اور یہی وجہ ہے کہ عوام آئندہ دنوں میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے خدشات کے پیش نظر ابھی سے خریداری میں مصروف عمل نظر آرہے ہیں۔
شہر میں مزدوروں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور یہاں تنخواہ ہفتہ واری بنیاد پر دی جاتی ہے اور جمعہ کی مصروفیات کے سبب مقامی لوگ سنیچر و اتوار کے روز خریداری کرتے ہیں اور زیادہ تر دکانداروں کی کمائی بھی انھیں دو دنوں پر منحصر ہے-
اس کے علاوہ شہر کی اکثریت سے شام کے اوقات میں ضروری اشیاء سمیت دیگر چیزوں کی خریداری کو ترجیح دیتی ہے۔ اس لیے مالیگاؤں کے عوام نائٹ کرفیو کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے گزشتہ برس لاک ڈاؤن کے درمیان گزارا ہے جس سے ان کی آمدنی پر بہت اثر پڑا ہے اور وہ اب تک اس سے ابھر نہیں پائے ہیں۔ اس لیے انتظامیہ نائٹ کرفیو پر اکتفا کرے تو بہتر ہے کیونکہ سنیچر اور اتوار کے لاک ڈاؤن سے ان کے کاروبار پر برا اثر پڑرہا ہے۔
حالانکہ مقامی پولیس انتظامیہ بھی پٹرولنگ کے دوران عوام سے ماسک لگانے و سینیٹائزر استعمال کرنے کی اپیل کرتی رہی ہے لیکن ابھی کسی بھی طرح کی سخت کارروائی سے گریز کیا جارہا ہے-