ملزم سمیر کلکرنی کے قبضہ سے ابھینو بھارت تنظیم کا پمفلیٹ اور دیگر اشیاء برآمد، خصوصی این آئی اے عدالت میں پنچ گواہ نے گواہی دی، عدالت میں ملزم کی شناخت بھی کرائی گئی۔
اس دوران گواہ نے عدالت کو بتایاسال2008 میں وہ کچھ کام کے سلسلہ میں کالاچوکی پولس اسٹیشن کے پاس گیا تھا اس وقت اسے وہاں ایک پولیس والے نے بلایا اور اس سے پنچ بننے کی گذارش کی جسے اس نے قبول کرلیا۔
اس کے بعد پولس والوں نے ایک شخص (ملزم سمیر کلکرنی) کی اس کی موجودگی میں تلاشی لی جس کے دوران ملزم کے قبضہ سے ابھینو بھارت نامی تنظیم کا پمفلیٹ، موبائل فون، ڈرائیورنگ لائسنس اور دیگر سرکاری دستاویزات کے ساتھ ساتھ سات ہزار پانچ سو روپئے نقد بھی ملے تھے.
وکیل استغاثہ اویناش رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سرکاری گواہ نے خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو بتایا کہ پولس والوں نے جب ملزم سمیر کلکرنی کا موبائل چالو کیا تو اس میں ایک پیغام تھا جس میں لکھا تھا ”اے ٹی ایس پولیس میرے پونے مکان پر پہنچ چکی ہے، آپ وہاں سے چلے جائیں وغیرہ وغیرہ“ ۔
سرکاری گواہ نے عدالت میں ملزم سمیر کلکرنی کی شناخت بھی کی اس کے قبضہ سے ضبط کیئے گئے سامان کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی موجودگی میں تیار کیئے گئے، پنچ نامہ پر موجود دستخط کی شناخت بھی کی اور عدالت کو بتایا کہ پولیس نے دو پنچوں کی موجودگی میں ملزم کی تلاشی لی تھی اور ملزم کو گرفتار کیا تھا.
سرکاری وکیل کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دینے کے بعد ملزم سمیر کلکرنی نے بذات خود جرح کی اور گواہ پر الزام عائد کیا کہ آج وہ عدالت میں اس کے خلاف اس لیئے گواہی دے رہا ہے کیونکہ پولیس سے اس کے ذاتی تعلقات ہیں۔
سمیر کلکرنی نے گواہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے اے ٹی ایس کے افسران کے لیئے ماضی میں بھی پنچ کا کام کرچکا ہے، نیز آج وہ عدالت میں اس لیئے اتنی اچھی طرح سے گواہی دے رہا کیونکہ اسے این آئی اے والے سکھاکر لائے تھے.
سمیر کلکرنی نے جرح کے بعد سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشراء نے بھی سرکاری گواہ سے جرح کی اور اس پر الزام عائد کیاکہ وہ آج پولیس کے دباؤ میں گواہی دے رہا ہے نیز وہ پولس کا عادی پنچ ہے.
عدالتی کارروائی کے دوران بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ عادل شیخ (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) موجود تھے۔
اسی درمیان سرکاری گواہ سے جرح مکمل ہوئی جس کے بعد عدالت نے استغاثہ کو حکم دیاکہ وہ کل عدالت میں کسی دوسرے گواہ کو پیش کرے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 145 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے ۔