اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر میں وقف کی تقریباً ایک لاکھ ایکڑ پر پھیلی اربوں کھربوں کی جائدادوں پر بے شمار ناجائز قبضے کیے گئے ہیں جن میں سے کچھ معاملے وقف ٹریبیونل اور ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت ہیں۔ ان ناجائز قبضہ جات میں کچھ زمین مافیا شامل ہیں اور کچھ جگہ پر تو سرکاری و نیم سرکاری دفاتر کا ناجائز قبضہ ہے۔ ان سنگین معاملوں کو حل کرنے کی صورت حال پر کی گئی پریس کانفرنس میں مہاراشٹر ریاست کے چیف ایکزیکیٹیو آفیسر جناب تاشیلدار نے ببانگ دہل کہا کہ وقف کے بے شمار مسائل ہیں اور انھیں حل کرنے کی جانب مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وقف مسائل کے حل میں اسٹاف کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے اور ایم پی ایس سی سطح کے قابل افراد کی بھرتی کرنے کی غرض سے ایک خانگی ایجنسی کی خدمات حاصل کی جائے گی۔ حکومت مہاراشٹر کے محکمۂ عوامی انتظامیہ کے تحت از سرِ نو یہ کام انجام دیا جائے گا۔ یہ ایجنسی آئندہ چار پانچ ماہ میں ہمیں قابل امیدواروں کی نشاندہی کرے گی۔ ان امیدواروں کے لیے اردو زبان میں مہارت لازمی قرار دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وقف جائدادوں پر ہوئے ناجائز قبضہ جات کو ہٹانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔ اس طرح کے معاملات میں ہمیں قانونی گائیڈ لائن پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے لیے ایک جامع لیگل سیل تشکیل دیا جائے گا اور اس کے وکلاء وقف ٹربیونل اور ہائی کورٹ میں وقف معاملات میں پیروی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ اس کے معاشی مد میں اضافہ بھی کیا جائے گا. کیونکہ فی الحال وقف کے وکلاء حضرات وقف ٹریبیونل کے کیس میں تین ہزار اور عدالت کے کیس میں پانچ ہزار پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ناجائز قبضہ جات معاملے میں ہمیں قانونی گائیڈ لائن پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے۔ سی ای او نے کہا کہ ہم معاملے کی قانونی پیچیدگیوں پر غور کرتے ہوئے کام کریں گے، تاکہ ہمیں وقف جائدادوں کے تحفظ میں کامیابی حاصل ہو۔ علاوہ ازیں وقف جائدادوں پر ناجائز قبضہ جات کے بہت سے معاملات میں وقف کی دفع 52 اور 54 کے تحت کارروائیاں جاری ہیں اور اسٹاف بھرتی کے بعد ان کارروائیوں کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات میں کامیابی حاصل ہونے میں زیادہ تاخیر نہیں ہوگی۔