مہاراشٹر کی نوجوان قیادت میں ریاستی وزیر اور شیوسینا کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے اور این سی پی کے سربراہ شردپوار کی صاحبزادی سپریا سُلے کا نام سرفہرست ہے جو عوامی رہنما بن چکے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگر انتخابی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ حالیہ دنوں میں کئی نئے اور نوجوان چہرے سیاست کے میدان میں سرگرم نظر آرہے ہیں۔ ان میں خواتین بھی پیش پیش ہیں۔
ان میں نیشلسٹ کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمان سپریا سُلے کا نام قابل ذکر ہے۔ حالیہ دنوں میں لوک سبھا کے ایوان میں اپنی تقریروں اور مدلل بحث سے انہیں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔
سپریا سُلے نے مہاراشٹر کی سیاست، اسمبلی الیکشن کے بعد پیدا صورتحال اور نئی حکومت کی تشکیل میں اہم رول ادا کیا ہے۔ وہ این سی پی کے سربراہ شردپوار کی اکلوتی صاحبزادی ہیں۔
لوک سبھا کے ایوان میں سوالات کرنے والے مہاراشٹرکے 6 اراکین سمیت دس اراکین پارلیمان کی فہرست میں شامل کی گئی ہیں جنہوں نے لوک سبھا کے ایوان میں حکومت سے اس کی پالیسی کے تعلق سے بے باک انداز میں سوال پوچھا ہے۔
سپریا سُلے بارہ متی سے تیسری بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔ ایک بار راجیہ سبھا میں بھی رہی ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق انہوں نے مئی اور دسمبر2019کے درمیان ایوان میں 167 سوالات کیے اور 75 بار مختلف بحث میں شریک بھی ہوئی ہیں۔
سُلے نے حکومت سے متعدد مسائل اور معاملات پر مسلسل سوالات کیے ہیں۔ ان میں صحت عامہ، خواتین و اطفال، اقلیتوں کے مسائل اور ماحولیاتی معاملے شامل ہیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان سبھاش بھامرے اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے سُلے کے بعد سب سے زیادہ یعنی 161 سوالات کیے ہیں۔
بھامرے پیشے سے ڈاکٹر ہیں اور دھولیہ، مہاراشٹر سے دوسری بار لوک سبھا پہنچے ہیں۔
سپریا سُلے ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران سرگرم رہتی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ایک ایم پی کی حیثیت سے ان کا یہ فرض ہے کہ وہ حکومت سے عوامی مسائل پر سوالات کریں۔
سپریا سُلے ایک سرگرم حزب اختلاف کی رہنما ہیں۔ ماضی میں لوک سبھا میں سپریا سُلے نے طلاق ثلاثہ بل، جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کے معاملے پر مدلل بحث کی جس کے سامنے بی جے پی اراکین کی فقرے بازی ٹک نہ سکی بلکہ مختلف موقعوں پر انہوں نے بحث کے دوران لقمہ دینے والے اراکین کو ان کے انداز میں جواب بھی دیا۔
مہاراشٹر میں شیوسینا کے نوجوان رہنما آدتیہ ٹھاکرے آج کل سرخیوں میں ہیں اور انہیں کم عمر وزیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کے پوتے اور وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے صاحبزادے ہیں۔
آدتیہ، ٹھاکرے خاندان کے پہلے ایسے رکن ہیں جنہوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور ممبئی کے ورلی اسمبلی حلقہ سے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔
آدتیہ ٹھاکرے اپنے دادا کے دور سے ہی سیاسی میدان میں سرگرم ہیں اور انہیں بعد میں یووا سینا کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔
آدتیہ ٹھاکرے، تعلیم یافتہ سیاست داں ہیں۔ انہوں نے بامبے اسکوٹش اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازیں انہوں نے بی اے کے لیے سینٹ زیویئرس کالج، ممبئی میں داخلہ لیا۔ کے سی کالج سے پوسٹ گریجویشن کیا اور لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔
غالباً سنہ 2007 میں انہوں نے اپنی شاعری کا مجموعہ 'مائی ٹھوٹز ان وہائٹ اینڈ بلیک' (میرے خیالات سیاہ و سفید) شائع کیا۔
اسی طرح کانگریس، این سی پی میں بھی کئی نئے اور نوجوان رہنما اپنی کامیابی کو درج کرا چکے ہیں۔
اس درمیان این سی پی کی صف سے نواب ملک کو ریاستی ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر بھی اپنی شناخت بنانے میں زبردست کامیابی ملی ہے۔
نواب ملک ایک بار پھر ٹرامبے اسمبلی حلقہ سے این سی پی کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔
ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی ہنگامہ اور ایک پارٹی سے دوسرے پارٹی میں رہنماؤں کے شامل ہونے کی ہوڑ کے دوران این سی پی ممبئی کے صدر سچن اہیر کے پارٹی چھوڑ کر شیوسینا میں شامل ہونے کے بعد این سی پی سربراہ شرد پوار نے نواب ملک کو ممبئی کا صدر منتخب کیا۔
اس کے ساتھ ہی نواب ملک نے پارٹی کے ترجمان کے طور پر ہر مسئلے بالخصوص سیاسی ہنگامہ آرائی کے دوران پارٹی کا موقف واضح اور بے باک انداز میں پیش کیا۔
نواب ملک 20 جون 1959کو اتر پردیش میں پیدا ہوئے لیکن 1970 میں ممبئی آئے اور یہیں ان کی پرورش ہوئی۔ انہوں نے ممبئی کے مشہور تعلیمی ادارہ انجمن اسلام ہائی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
پہلی بار 1996 میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے ضمنی اسمبلی الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد نواب ملک این سی پی میں شامل ہو گئے اور تین بار 1996، 1999 اور 2004 میں نہرونگر اسمبلی حلقہ سے کامیاب ہوئے۔
سنہ 2009 میں وہ ایک بار پھر انوشکتی نگر سے کامیاب ہوئے لیکن سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں مودی لہر کا بھی شکار بن گئے۔
سنہ 2019 میں ہونے والے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں انہوں نے ایک بار پھر انوشکتی نگر اسمبلی حلقہ سے کامیابی حاصل کی اور انہیں ادھو حکومت میں وزیر کے عہدے سے نوازا گیا ہے۔
ان کے بھائی کپتان ملک اور بہن سعیدہ خان بھی سیاست میں سرگرم ہیں۔