ممبئی: ملک کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی قیادت میں کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا شروع کی گئی ہے۔ اس یاترا کو عوام کی جانب سے زبردست رسپانس مل رہا ہے جسے دیکھ کر بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ یہ بات راہل کی بھارت جوڑو یاترا پر تنقید کرنے والے بی جے پی لیڈروں پر مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہی ہیں۔ Congress Bharat Jodo Yatra
پٹولے نے کہا کہ اب بی جے پی راہل گاندھی کی ٹی شرٹ کی قیمت جیسے چھوٹی باتوں کا ایشوبناکر اپنے فکری دیوالیہ پن کوظاہر کردیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو پد یاترا کی وجہ سے بی جے پی کی زمین کھسک رہی ہے اور وہ گھبراہٹ کی شکار ہے۔ نانا پٹولے نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈر، ترجمان، وزراء جو کہتے تھے کہ کانگریس ختم ہوگئی ہے اور راہول گاندھی کو شب وروز بدنام کرنے کی سازشیں کرتے رہتے تھے، اب وہی لوگ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا سے صدمے میں ہیں۔ کیونکہ اس یاترا کو عوام کی طرف سے زبردست رسپانس مل رہا ہے۔
پٹولے نے مزید کہا کہ اس یاترا کے ذریعے راہل گاندھی عوام سے براہ راست رابطہ کررہے ہیں۔ یہ سفر 150 دنوں میں 3500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا اور 12 ریاستوں سے گزرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بھارت جوڑو یاترا سے ابتدا میں ہی جب اتنا خوف محسوس کرنے لگی ہے تو جیسے جیسے یہ یاترا آگے بڑھے گی،اس کی بوکھلاہٹ قابل دید ہوگی۔ راہل گاندھی براہ راست مرکزی حکومت سے مہنگائی، بے روزگاری، معیشت کی بربادی، کسانوں اور مزدوروں کے سوالوں کے جواب مانگ رہے ہیں اور عوام کے رسپانس سے صاف ہے کہ عوام کے یہ سوالات بہت اہم ہیں۔کانگریس ریاستی صدر نے کہا
یہ بھی پڑھیں: Congress Slams BJP بھارت جوڑو یاترا کے دوران لوگوں کی آمد سے بی جے پی پریشان
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اب بوکھلاہٹ میں راہل گاندھی کے ٹی شرٹ کا معاملہ اٹھا رہی ہے۔ لیکن اس سے پہلے بی جے پی لیڈروں کو یہ جواب دینا چاہیے کہ ملک کے سپریم لیڈر اور وزیر اعظم نریندر مودی 10 لاکھ کا سوٹ، ڈیڑھ لاکھ کی عینک، 80 ہزار کی شال، 12 لاکھ کی گاڑی، 8000 کروڑ کا ہوائی جہاز استعمال کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود انہیں ایک فقیر کہا جاتا ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اس فقیر سے ہمارے ملک کو کیا فائدہ ہوا؟ پٹولے نے کہا کہ بی جے پی کو راہل گاندھی کے ٹی شرٹ کی فکر کرنے کے بجائے بی جے پی کو ملک کے 130 کروڑ عوام کے سوالوں کا جواب دینا چاہئے۔
یو این آئی