ریاست مہاراشٹر میں جاری سیاسی بحران پر گذشتہ روز سپریم کورٹ نے دلائل کی سماعت کے بعد تمام فریقین کو نوٹس جاری کیا تھا اور آج صبح تک بی جے پی کو حمایت کا خط پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس معاملے کی سماعت آج صبح ساڑھے دس بجے شروع ہوگئی ہے۔
سپریم کورٹ نے گورنر کی جانب سے حکومت کی تشکیل سے متعلق دستاویز طلب کیاہے۔
جسٹس این وی رمن، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس سنجیو کھنہ کی خصوصی بنچ نے اتوار کو ہونے والی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ اسے پیر کی صبح ساڑھے 10 بجے تک گورنر کی جانب سے دئیے گئے دونوں دستاویزات پیش کرے جس کے تحت گورنر نے بی جے پی کو حکومت تشکیل کے لیے بلایا اور وزیر اعلی دیوندر فڑنویس کے پاس اراکین اسمبلی کی حمایت کا خط ہو۔
شیوسینا نے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران فڑنویس سرکار کو کل ہی اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی تھی۔ کورٹ میں شیو سینا این سی پی اور کانگریس نے کہا کہ ہم کل ہی اکثریت ثابت کرسکتے ہیں۔ کانگریس اور این سی پی کی جانب سے پیش ہونے والے ابھیشیک منو سنگھوی نے سپریم کورٹ میں کہا کہ مہاراشٹر میں جوڑتوڑ کی سیاست کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں جلد از جلد اکثریت ثابت کرانے کی ضرورت ہے۔
شیوسینا ، این سی پی اور کانگریس کی عرضی پر سماعت کے دوران کانگریس کے سینیئر رہنما کپل سبل نے سپریم کورٹ میں کہا'مہاراشٹر کے لوگوں کو حکومت کی ضرورت ہے۔ جب ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری اکثریت ہے تو ہم اسے ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم کل ہی اکثریت ثابت کر سکتے ہیں۔
سبل نے مزید کہا ، ہم نے کرناٹک میں بھی یہ ثابت کیا ہے۔ اگر بی جے پی کے پاس اکثریت ہے تو انہیں اپنی اکثریت ثابت کرنی چاہیے۔سیاسی رسہ کشی کے دوران سابق وزیراعلی دیویندر فڑنویس نے دوبارہ وزیراعلی کے عہدے کا حلف لیا جبکہ این سی پی کے سینیئر رہنما و سابق نائب وزیراعلی اجیت پوار نے باغیانہ طور پر بی جے پی کی حمایت کی اور نائب وزیراعلی کے عہدے کا حلف لیا ۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر میں صدر راج نافذ تھا لیکن اچانک اسے ہٹا دیا گیا اور دیویندر فڑنویس کو وزیراعلی کے عہدے کا حلف دلایا گیا نیز انہیں 30 نومبر تک اکثریت ثابت کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔ بی جے پی کی جانب سے حکومت سازی کی پہل اور دیوندر فڑنویس اور اجیت پوار کے بالترتیب وزیراعلی اور نائب وزیراعلی کے عہدے کا حلف لینے کے بعد ریاست میں آئے سیاسی طوفان کے بعد این سی پی نے اپنے تمام ارکان اسمبلی کی میٹنگ طلب کی تھی جس میں اس کے 50 ارکان اسمبلی شریک ہوئے تھے اور بی جے پی کی حکومت بنانے کی کوشش ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔