لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے ملک میں رسول اکرمؐ کی شان میں گستاخی، قرآن کریم اور شرعی قوانین میں مداخلت کی کوششوں کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو مسلسل ٹھیس پہنچائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہیں ماب لنچنگ کے ذریعے ملک میں فسادات کروانے کے طریقے اپنائے جارہے ہیں۔جس کی روک تھام کیلئے ریاست مہاراشٹر میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے رہنماء پرکاش امبیڈکر اور رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری کی کوششوں سے ایک تحریک کی شروعات کی گئی ہے۔
عبدالمجید صدیقی نے کہا کہ اس تحریک کے ذریعے ایک پرائیویٹ بل مہاراشٹر اسمبلی میں پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں حکومت اسمبلی میں ایک جامع بل پاس کروائے جس میں تمام مذہبوں کے ماننے والے اور ان کے سربراہوں مقدس کتابوں کے بارے میں تکلیف دہ باتیں اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر قدغن لگایا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ملک میں اس طرح کی حرکتیں ایک خاص طبقہ اپنے سیاسی مفاد کے حصول کیلئے ہندو مسلم اتحاد کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ عبدالمجید صدیقی نے کہا کہ ایک خاص طبقہ اپنا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو نشانہ پر لایا جارہا ہے۔ لیکن بھارت کی عوام شعور رکھتی ہے۔ ان تمام معاملات کو سنتی سمجھتی ہے۔ایک بہت بڑا طبقہ اس طرح کی گستاخیوں کی مخالفت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کپاس اور کپڑوں کی کمپنیاں مہاراشٹر میں ہونی چاہیے: مفتی اسماعیل
انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کا مطالبہ یہی ہے کہ مہاراشٹر حکومت اس بل کو منظور کروانے میں مدد کرے۔ عبدالمجید صدیقی نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ نبیؐ کی شان میں گستاخی ایک پلاننگ کے تحت کی جارہی ہے تاکہ ملک کی صورتحال تشویشناک ہوجائے۔ایسے معاملات میں خاص طور پر مسلم نوجوانوں کو اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے اور قانون کو ہاتھ میں لینا نہیں چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ علامتی طور پر تحریک چلائی جائے اور قانونی طریقے سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔