ریاست مہاراشٹر کے بھیونڈی تعلقہ کے پڑگھا بوریولی علاقے میں موضع راہور میں مویشیوں کی چراگاہ اور محکمہ جنگلات کی قطعہ اراضی پر بڑے پیمانے پر مٹی اور پتھر چوری کر کے فروخت کرنے کے غیر قانونی کاروبار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تھانے ضلع کلکٹر، تحصیلدار اور محصول محکمہ سے شکایت کے بعد بھی مثی چوری کرنے کا کام بدستور جاری ہے۔
شکایت کنندہ گوند ماڈیوار کے مطابق سنہ 2018 میں سرکاری قطعہ اراضی پر غیر قانونی طور جے سی بی سے کھدائی کو لے کر شکایت کی تھا جس پر تھانے ضلع کلکٹر نے تحصیلدار اور محصول محکمہ کو پوری رپورٹ تیار کر کے ان مافیاؤں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور کروڑوں روپے جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیا تھا لیکن 2020 شروع ہونے کے بعد بھی ابھی تک کاروائی کرنا تو دور جرمانہ کی رقم تک وصول نہیں کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی مٹی کی کھدائی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
گوند کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں سرکاری زمین سے تقریباً پانچ سو کروڑ روپے کی مٹی چوری کر کے فروخت کر کے حکومت کو چونا لگایا ہے۔
گووند نے مقامی انتظامیہ پر ان مافیاؤں کے ساتھ ساز باز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
بھیونڈی تحصیلدار ششی کانت گائیکواڑ کے مطابق پڑگھا بوریولی علاقے میں مٹی کا پہاڑ ختم کرنے اور کھدائی کرنے کی شکایت موصول ہوئی جس کے بعد انہوں اور مذکورہ مقام کا دورہ کیا اور ایک سروے ٹیم کے زریعے رپورٹ تیار کی۔
رپورٹ کے مطابق اس طرح غیر قانونی کاروبار کرنے والوں پر ٹھوس کاروائی جلد ہوگی لیکن سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ سرکاری خزانے میں پیسہ جمع کئے بغیر اس طرح کا غیر قانونی کاروبار کرنے والوں پر سخت کاروائی کرنے اور کھدائی پر روک لگانے میں دو برس سے زیادہ وقت کیوں لگا اور ان مافیاؤں نے کتنے روپے کی مٹی چوری کی اس کی بھی تفصیلات محصول محکمہ کے پاس موجود نہیں ہے۔