مہارشٹر میں حکومت سازی کے لیے بی جے پی نے محاذ چھیڑ دیا ہے، شیو سینا اس وقت لاچار نظر آرہی ہے، ممکن ہے کہ بی جے پی پھر سے ایک بار اقتدار میں آجائے گی، کیونکہ ایکناتھ شندے کے ساتھ باغی اراکین اسمبلی کی تعداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، لیکن ان سب کے درمیان مہا وکاس آگھاڑھی حکومت کے ذریعے اقلیتوں کے مسائل پر حکومت کتنی سنجیدہ تھی یہ اہم سوال ہے۔
گزشتہ ڈھائی برسوں میں حکومت نے سیکولر حکومت سازی کی بات کہی تھی، لیکن ان سب کے بیچ اقلیتوں کے لئے پانچ فیصد ریزرویشن، مایناریٹی کمیشن اردو اکیڈمی مہارشٹر حج کمیٹی، مولانا آزاد فاینیشیال کارپوریشن جیسے اہم شعبے اب تک حکومت کی عدم توجہی کے شکار رہی۔Abu Asim Azmi On Uddhav Govt
عوام خاص طور پر اقلیتوں نے سیکولر حکومت سے اس بتا کی توقعو کی تھی کہ شاید حکومت اب اقلیتوں کے مسائل انسے وابستہ محکمے شعبوں کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرے گی، لیکن گزشتہ ڈھائی برسوص سے حکومت نے اس بارے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا، جس سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ کیا جا سکے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ہم نے ان مسائل کو لیکر ریاست کے وزیر اعلیٰ سے کئی بار بات کرنے کی کوشش کی لیکن انکی جانب سے ابتک کسی طرح کی کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی دی گئی۔
ابو عاصم نے کہا کہ کہ ریاست میں بے جے پی حکومت آئے گی تو وہ اقلیتوں کے مسائل کے لئے کتنی سنجیدہ ہوگی یہ پہلے دیکھا جا چکا ہے، اس سے پہلے بھی ریاست میں بی جے پی کی حکومت تھی، لیکن مسائل جوں کا توں برقرار ہے۔ اعظمی نے کہا کہ ملک میں اگنی پتھ کے ذریعے جو کیھل کیھلا جا رہا ہے، وہ ملک اور دستور دونوں کے لیے خطرناک ہے۔ فسادیوں کے لیے پولیس کا نظریہ حیران کن ہے کہ یہ اپنے لوگ ہیں انہیں سمجھانے کی ضرورت ہے، لیکن توہین رسالت کرنے والوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف سخت قوانین اپنائے جا رہے ہیں۔ انہیں گولیوں سے بھونا جا رہا ہے۔ یہ ملک مودی حکمت کے ہاتھوں میں ہے جہاں اقلیتوں کو کبھی بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔