سابق ریاستی وزیر پنکجا منڈے کے متنازع ٹویٹر کے بعد اس بات کی چہ میگوئیاں جاری تھیں کہ وہ پارٹی کو الوداع کہہ سکتی ہیں جس کے مدنظر پارٹی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں نے ان سے ملاقات کی۔
جس کے بعد پنکجا منڈے نے یہ بیان دیا کہ 'میرے خون میں بغاوت نہیں ہے اور میں پارٹی نہیں چھوڑوں گی۔' اس کے باوجود پارٹی میں رہنماؤں کی ناراضگی کا سلسلہ جاری ہے۔
بی جے پی کے رہنما ونود تاؤڑے، رام شندے کے منڈے سے ملاقات کرنے کے بعد پارٹی سے ناراض رہنما ایکناتھ کھڑسے نے منڈے سے ملاقات کی جس کی وجہ سے ایک بار پھر بی جے پی میں سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے۔
چار روز قبل پنکجا منڈے نے ٹویٹ کیا تھا کہ 'وہ اپنے والد اور بی جے پی کے رہنما آنجہانی گوپی ناتھ منڈے کی سالگرہ کے موقع پر کوئی فیصلہ کریں گی جس کے بعد سیاسی گلیاروں میں یہ خبر گشت کرنے لگی کہ پنکجا شیوسینا میں شامل ہو سکتی ہیں۔
اس دوران کھڑسے نے الزام عائد کیا کہ روہنی کھڑسے اور پنکجا منڈے کو پارٹی میں سے ہی کچھ لوگوں نے ہرانے کی کوشش کی جس کے بعد ہنگامہ برپا ہوگیا۔
بعد ازیں پنکجا نے یہ بیان دیا ہے کہ بغاوت ان کے خون میں نہیں ہے لیکن اب منڈے اور کھڑسے کے درمیان ملاقات کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ کس سمت میں جائیں گے؟ یہ دیکھنا اہم ہوگا!