عارف نسیم خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت نے مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے نام پر من مانے طریقے سے آئین میں ترمیم کر کے مسلم پرسنل لأ بورڈ میں مداخلت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سول (دیوانی )معاملہ کو مجرمانہ معاملہ بنا کر مسلم مردوں کو تین سال کی طویل مدت تک جیل میں ڈالنے کی ایک سازش رچی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔
نیزاس قانون کے تعلق سے ماضی میں ملک بھر میں مسلم خواتین نے زبردست احتجاج کیا تھا۔
اس کے خلاف دستخطی مہم بھی جاری کی گئی تھی لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود بھی محض اکثریتی طبقہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے مسلم خواتین کو انصاف دلانے کا ایک ڈھونگ رچا گیا۔
نسیم خان نے مزید کہا کہ 'سب کا ساتھ سب کا وکاس' کا دعوی کرنے والی مودی حکومت اگر واقعی مسلم خواتین کی فلاح کیلئے کچھ کرنا چاہتی ہے توان کی تعلیم و ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جانے چاہیئے۔