ممبئی: مہاراشٹر راجیہ سبھا الیکشن میں کانگریس پارٹی کی جانب سے عمران پرتاپ گڑھی کو راجیہ سبھا کی ذمہ داری دینے کے بعد مہاراشٹر کی کانگریس پارٹی میں شدید ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ کانگریس کے کچھ رہنما ہائی کمان کے اس فیصلے کی کھل کر مخالفت بھی کر رہے ہیں۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پرتھوی راج چوہان سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کانگریس قیادت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ مہاراشٹر سے مکل واسنک اور راجستھان سے عمران پرتاپ گڑھی کو امیدوار بنائے، جب ریاست سے باہر کے لیڈر کو نامزد کیا جاتا ہے تو مقامی لیڈروں کا ناراض ہونا فطری بات ہے۔ Maharashtra Congress leaders against Imran Pratapgarhi
تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی قیادت نے جو فیصلہ کیا ہے وہ مناسب غور و فکر کے بعد لیا گیا ہوگا لیکن میں اب بھی اس رائے پر قائم ہوں کہ وقت آنے پر پارٹی قیادت کو امیدواروں کے حوالے سے ترمیم کرنی چاہیے۔ وہیں سابق رکن پارلیمنٹ سنجے نروپم نے کہا کہ عمران پرتاب گڑھی عوام کی چاہت ہے، نہ صرف اترپردیش بلکہ مہاراشٹر کے مشاعروں کا کامیاب شاعر ہے۔ اگر ہائی کمان نے انہیں امیدوار بنایا ہے تو کانگریس کے تمام لوگوں کو سر تسلیم خم کرنا چاہئے۔ میں ذاتی طور پر عمران پرتاب گڑھی کا استقبال کرتا ہوں۔
وہیں کارپوریٹر اور اقلیتی شعبہ کے ببو خان نے کہا کہ کانگریس ہائی کمان نے عمران کو اترپردیش سے اور راجستھان سے مکل واسنک کو راجیہ سبھا کے امیدوار کے طور پر اتار کر بہت صحیح فیصلہ کیا ہے کیونکہ مکل واسنک کانگریس کے اسٹار پرچارک ہیں۔ مہاراشٹر سے ان کا ہی نام طے تھا مگر پارٹی نے صرف صوبہ بدل دیا ہے، پارٹی کی اس حکمت عملی سے مہاراشٹر کانگریس کے تمام لوگ خوش ہیں، ہمارے اندر کوئی اختلاف یا ناراضگی نہیں ہے۔ Maharashtra Congress leaders against Imran Pratapgarhi
مہاراشٹر پردیش کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا کہ پارٹی ہائی کمان نے مہاراشٹر سے نوجوان ساتھی امیدوار بنایا ہے، اس لیے عمران پرتاپ گڑھی کو جیتنے کے بعد راجیہ سبھا بھیجنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب کوئی گجرات سے جا کر اتر پردیش کے وارانسی سے الیکشن لڑ سکتا ہے تو عمران مہاراشٹر سے کیوں نہیں؟
کانگریس کے ایک سینیئر لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مہاراشٹر کے کانگریسیوں کو نظر انداز کرکے کن خوبیوں کی وجہ سے پرتاپ گڑھی کو مہاراشٹر سے راجیہ سبھا کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔ عمران پرتاپ گڑھی جمعہ جمعہ چار دن پہلے پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ مرادآباد لوک سبھا سیٹ سے تقریباً چھ لاکھ ووٹوں سے الیکشن ہارے ہیں۔ بلکہ بلدیاتی الیکشن بھی جیتوانے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں پھر بھی انہیں اقلیتی محکمہ کے قومی صدر کا عہدہ دیا گیا تھا۔ اب انہیں راجیہ سبھا بھیجا جا رہا ہے۔ مہاراشٹرا سے پرتاپ گڑھی کو ٹکٹ دینے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پارٹی کا منصوبہ اگلے اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹرا میں 44 اراکین اسمبلی کی تعداد کم کر 4 تک سمٹانے کا ہے۔ Maharashtra Congress leaders against Imran Pratapgarhi
وہیں مہاراشٹر پردیش کانگریس کے ترجمان نظام الدین راعین نے کہا کہ کانگریس پارٹی ایک سیکولر پارٹی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پر لوگوں کو اپنی اپنی رائے دینے کا نہ صرف اختیار دیاگیا ہے بلکہ ان کی آرائ کا احترام بھی کیا جاتا ہے۔ بیرون ریاست سے کسی کو راجیہ سبھا کا امیدوار بنائے جانا، یہ پہلی مرتبہ تو نہیں ہو رہا ہے۔ ماضی میں بھی کئی لیڈران کو کانگریس ہائی کمان نے دیگر صوبوں سے امیدواری دی ہے۔ کانگریس ہائی کمان کی جانب سے کیے جانے فیصلے کا ہم احترام کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے اندر عمران پرتاب گڑھی کو لے کر کوئی اختلاف یا ناراضگی نہیں ہے۔ Maharashtra Congress leaders against Imran Pratapgarhi