ETV Bharat / state

'پالگھر ہجومی تشدد کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش قابل مذمت '

ملک کے مٹھی بھر فرقہ پرست جنونی شرپسندوں کے ذریعے پیش آئے پالگھر کے ہجومی تشدد کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے جس طرح سے سادھووُں سمیت تین افراد کے قتل کا مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھرا کر ملک کو آتش فشاں بنانے کی کوشش کی گئی، جو قابل مذمت ہے ۔

'پالگھر ہجومی تشدد کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش قابل مذمت '
'پالگھر ہجومی تشدد کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش قابل مذمت '
author img

By

Published : Apr 26, 2020, 2:54 PM IST

اسی طرح سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے متعلقہ بھی مسلمانوں کا نام لے کر افواہ پھیلا کر ملک کو فسادات کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی گئی تھی ، لیکن حکومت نے فورا افواہ کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ گاندھی کا قاتل گوڈسے نامی ہندو ہے ۔

صوبائی حکومت نے پالگھر سانحہ کے افواہ کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملزمین اکثریتی طبقے سے ہیں ، جبکہ مرکزی حکومت نے اس پر خاموشی اختیار کر لیا ہے ۔حکومت جب تک ہجومی تشدد کے خلاف سخت اقدام نہیں اٹھائے گی ہجومی تشدد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ مارے جاتے رہیں گے ۔

مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے صوبائی نائب صدر آصف نظام الدین صدیقی نے ہجومی تشدد و فرقہ وارانہ رنگ دینے والے سر پسند عناصر کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ مذکوہ خیالات کا اظہار کیا ۔

صدیقی نے کہا کہ ہجومی تشدد کا انجام دینے والوں کا ایک منظم گروہ اس وقت ملک میں سرگرم ہے ۔جو آدم خور ہو چکے ہیں ۔گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوئی تھی کہ کچھ مسلم سادھو کے لباس میں گھوم رہے ہیں ۔اس کے بعد مہاراشٹر کے پالگھر علاقے میں ہجومی تشدد کے ذریعہ دو سادھووُں سمیت تین افراد کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔

قتل کے فورا سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلا دی گئی کہ سادھووُں کے قاتل مسلم طبقے سے تھے ،اگر افواہ کی فورا تردید نہ کی گئی ہوتی تو آج ملک کے کیا حالات ہوتے جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا ۔ مسلمانوں کے خلاف افواہ پھیلانے والوں کا گروہ اتنا طاقتور ہے کہ آج تک قانون کے ہاتھ اس تک نہیں پہونچ سکے ۔مہاراشٹر حکومت نے فورا کارروائی کرتے ہوئے ہجومی تشدد کا انجام دینے والے ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے جس میں بی جے پی سے وابستہ کارکنان بھی شامل ہیں ۔

ملک میں اس سے قبل پیش آئے ہجومی تشدد میں متعدد افراد کی جان ضائع ہوئی تھی جو مسلم طبقے سے تھے ،لیکن کارروائی کے نام پر حکومت کے وزیروں نے ہجومی تشدد کا انجام دینے والے ملزمین کا شاندار استقبال کر کے حوصلہ افزائی کی ۔

آج ملک میں سنگھ پریوار کے زیر اثر کچھ الیکٹرانک میڈیا و بی جے پی کا آئی ٹی سیل جہاں مبینہ طور پر مسلمانوں کا نام آتا ہے شور مچانے لگتے ہیں ۔ یہ میڈیا ملک میں نفرت کا ایسا ماحول پروان چڑھا رہی ہے جس کی وجہ سے اکثریتی طبقہ میں مسلمانوں کے خلاف ایک ماحول بن رہا ہے ۔جہاں تک اکثریت کا سوال ہے زیادہ تر یہ طبقہ سیکولر مزاج رکھتا ہے جن کے تاثرات بھی فرقہ پرستوں کے خلاف پائے جاتے ہیں ۔انہوں نے حکومت سے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنا کر ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔

اسی طرح سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے متعلقہ بھی مسلمانوں کا نام لے کر افواہ پھیلا کر ملک کو فسادات کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی گئی تھی ، لیکن حکومت نے فورا افواہ کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ گاندھی کا قاتل گوڈسے نامی ہندو ہے ۔

صوبائی حکومت نے پالگھر سانحہ کے افواہ کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملزمین اکثریتی طبقے سے ہیں ، جبکہ مرکزی حکومت نے اس پر خاموشی اختیار کر لیا ہے ۔حکومت جب تک ہجومی تشدد کے خلاف سخت اقدام نہیں اٹھائے گی ہجومی تشدد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ مارے جاتے رہیں گے ۔

مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے صوبائی نائب صدر آصف نظام الدین صدیقی نے ہجومی تشدد و فرقہ وارانہ رنگ دینے والے سر پسند عناصر کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ مذکوہ خیالات کا اظہار کیا ۔

صدیقی نے کہا کہ ہجومی تشدد کا انجام دینے والوں کا ایک منظم گروہ اس وقت ملک میں سرگرم ہے ۔جو آدم خور ہو چکے ہیں ۔گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوئی تھی کہ کچھ مسلم سادھو کے لباس میں گھوم رہے ہیں ۔اس کے بعد مہاراشٹر کے پالگھر علاقے میں ہجومی تشدد کے ذریعہ دو سادھووُں سمیت تین افراد کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔

قتل کے فورا سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلا دی گئی کہ سادھووُں کے قاتل مسلم طبقے سے تھے ،اگر افواہ کی فورا تردید نہ کی گئی ہوتی تو آج ملک کے کیا حالات ہوتے جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا ۔ مسلمانوں کے خلاف افواہ پھیلانے والوں کا گروہ اتنا طاقتور ہے کہ آج تک قانون کے ہاتھ اس تک نہیں پہونچ سکے ۔مہاراشٹر حکومت نے فورا کارروائی کرتے ہوئے ہجومی تشدد کا انجام دینے والے ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے جس میں بی جے پی سے وابستہ کارکنان بھی شامل ہیں ۔

ملک میں اس سے قبل پیش آئے ہجومی تشدد میں متعدد افراد کی جان ضائع ہوئی تھی جو مسلم طبقے سے تھے ،لیکن کارروائی کے نام پر حکومت کے وزیروں نے ہجومی تشدد کا انجام دینے والے ملزمین کا شاندار استقبال کر کے حوصلہ افزائی کی ۔

آج ملک میں سنگھ پریوار کے زیر اثر کچھ الیکٹرانک میڈیا و بی جے پی کا آئی ٹی سیل جہاں مبینہ طور پر مسلمانوں کا نام آتا ہے شور مچانے لگتے ہیں ۔ یہ میڈیا ملک میں نفرت کا ایسا ماحول پروان چڑھا رہی ہے جس کی وجہ سے اکثریتی طبقہ میں مسلمانوں کے خلاف ایک ماحول بن رہا ہے ۔جہاں تک اکثریت کا سوال ہے زیادہ تر یہ طبقہ سیکولر مزاج رکھتا ہے جن کے تاثرات بھی فرقہ پرستوں کے خلاف پائے جاتے ہیں ۔انہوں نے حکومت سے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنا کر ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.