ناندیڑ: مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع میں واقع ناندیڑ کے سرکاری اسپتال میں بارہ نوزائیدہ بچوں کی موت کا چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا، اس واقعے نے صحت کے نظام پر ایک بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے۔ اس معاملے میں سرکاری اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کیس کا دفاع کرنے کی کوشش کی کہ مرنے والوں میں ضلع سے باہر کے مریض بھی شامل ہیں۔ اس واقعہ نے ناندیڑ کے سرکاری اسپتال انتظامیہ میں ہلچل مچا دی ہے۔
واقعہ کے سامنے آنے کے بعد اب اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر شنکر راؤ چوان سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر آدتیہ ایس آر وکوڑے نے اس واقعہ کی جانکاری دی۔ لواحقین نے یہ بھی بتایا کہ ہسپتال میں ادویات کی قلت کے باعث ادویات کا بوجھ مریضوں پر پڑ رہا ہے۔ ناندیڑ علاقے کے 70 سے 80 کلومیٹر کے علاقے میں اتنا بڑا اسپتال نہیں ہے۔ اسی لیے ہمارے ہسپتال میں مریض داخل ہوتے ہیں۔
معلومات کے مطابق یہاں 12 نوزائیدہ بچوں کی موت ہوئی ہے۔ ملازمین کے تبادلوں کی وجہ سے یہاں سٹاف کی کمی ہے۔ لیکن یہاں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس سے مریضوں کی دیکھ بھال پر زیادہ اثر نہیں پڑا ہے۔ ادھر سرکاری اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ایس آر وکوڑے کا کہنا ہے کہ ادویات کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ہسپتال میں سٹاف، ڈاکٹرز اور نرسز کی کمی ہے۔ اسی طرح دیگر اضلاع اور ریاست تلنگانہ سے بھی کئی مریض اسپتال آتے ہیں۔ اس سے عملے کی خدمات پر دباؤ بڑھتا ہے اور مریضوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
اس ہسپتال میں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ادویات کی کمی اور ڈاکٹروں کی ناکافی عملہ کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال متاثر ہورہی ہے۔