ممبئی: مہاراشٹر کی حکومت نے گائے کے گوشت پر مکمل طور پر پابندی اور اس سلسلے میں ٹھوس اقدامت کے لیے کمیشن فار کاو سروس کی تجویز کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ یہ فیصلہ 17 مارچ کو ہونے والی ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا۔ مہاراشٹرا گاؤ سیوا آیوگ' (مہاراشٹرا کمیشن فار کاؤ سروس) مویشیوں کی نگرانی کرے گا۔ کمیشن اس بات کا جائزہ لے گا کہ ان میں سے کون سی گائے دودھ دینے والی ہے اور کون سی فائندہ مند اور غیر موزوں ہیں۔
محکمہ مویشی پالنا کے اہلکار نے بتایا کہ زرعی کاموں وغیرہ کو لے کر اس سلسلے میں کام کیا جائے گا۔ کابینہ نے کمیشن کے قیام کے لئے 10 کروڑ روپے کے فنڈز کو منظوری دی ہے اور ایک قانونی ادارے کے طور پر اس کی تشکیل کے لئے ایک بل اسی ہفتے ریاستی قانون ساز کونسل کے سامنے پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ اہلکار کے مطابق ریاستی حکومت نے اندازہ لگایا ہے کہ گائے کے گوشت پر پابندی کی وجہ سے مویشیوں کی آبادی میں اضافہ ہوگا۔اس لئے ایک ایسا قانون بنانے پر تبالہ خیال کیا جارہا ہے جس سے آنے والے دنوں میں کسی بھی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔
وزیراعلیٰ ایکناتھ سندے اور بی جے پی کی قیادت والی حکومت کی جانب سے دی کاو سروس کمیشن کی تشکیل اسی طرح کی تنظیموں کی طرز پر کی جارہی ہے جیسے بی جے پی کی نگرانی والی حکومتوں نے ہرہانہ اور اترپردیش میں پہلے کر چکی ہیں۔عہدیدار نے کہا کہ کمیشن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مختلف سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ تال میل کرے گا تاکہ مویشیوں کو مذبح خانوں میں جانے سے روکا جا سکے، جو اب مارچ 2015 میں منظور ہونے والے مہاراشٹرا اینیمل پریزرویشن (ترمیمی) اینیمل ایکٹ 1995 کے تحت غیر قانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن آوارہ اور غیر پیداواری مویشیوں کو پناہ دینے کے لئے بنائی گئی تمام گوشالوں کی نگرانی بھی کرے گا۔جہاں بھی ضرورت ہو انہیں مالی مدد فراہم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ کمیشن 24 رکنی ادارہ ہو گا اور اس کے چیئرمین کو ریاستی حکومت نامزد کرے گی۔اس میں مختلف سرکاری محکموں کے 14 سینئر افسران شامل ہیں جن میں مویشی پالن، زراعت، ٹرانسپورٹ اور ڈیری ڈیولپمنٹ کے محکموں کے کمشنر، ایک ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس، اور نو نامزد ممبران شامل ہیں جو گائے کے تحفظ کی تنظیموں یا این جی اوز سے وابستہ ہیں اور جو گوشالوں کو چلانے میں ملوث ہیں۔