رمضان میں بھیونڈی شہر اور مضافات کے شہری خود بہ خود ان دکانوں تک کھینچے چلے آتے تھے کیونکہ ماہ رمضان میں شہر کے مختلف علاقوں میں کھانے پینے کے لیے کئی طرح کے لذیذ کھانے، گلی، محلوں اور دکانوں پر فروخت ہوتے تھے اور ان دکانوں پر افطار سے لیکر سحری تک کے لیے دور دراز کے علاقوں سے لوگ ذائقہ لینے پہنچتے تھے لیکن امسال تمام گلیاں سنسان ہے۔
شہر میں جب بھی ذائقوں کی بات ہوتی ہے تو لوگوں کے ذہن میں تھانہ روڈ پر واقع ایوب بھائی مٹھائی والے کی دکان آنکھوں میں گھومنے لگتی ہے، وجہ یہ ہے کہ ایوب بھائی مٹھائی والے افطار سے لیکر سحری تک کے تمام کھانے پینے کے سامانوں کے لیے مشہور ہیں۔
فرنی اور قیمہ کے لیے بھیونڈی ہی نہیں تھانہ، کلیان کے علاوہ بیرون شہر سے لوگ یہاں کے ذائقوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے پہنچتے تھے مگر لاک ڈاون اور ریسٹورنٹ پر پابندی کے سبب شہری اس بار ایوب بھائی کی لذیذ فرنی سے محروم ہے.
ویسے بھیونڈی شہر سستے اور شمالی ہند کے طرز کے لذیذ کھانوں کے لیے ممبئی سمیت دوسرے شہروں میں کافی مشہور ہے۔ یہاں کے ڈھابے کم و بیش پورے بھارت میں اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں اور رمضان المبارک میں بھی ان ڈھابوں پر لوگوں کی خوب بھیڑ ہوتی تھی لیکن اس بار تمام رونقیں پوری طرح سے ختم ہوچکی ہے۔
بھیونڈی کی معروف چٹور گلی کی رضوان ہوٹل میں لوگ مرغن غذاؤں کے ساتھ گردہ، کلیجی اور مختلف سوپ کا زبردست مزہ لیتے تھے لیکن اس رمضان میں تمام رونقیں ماند پڑ چکی ہیں اور چہار جانب اندھیرا چھایا ہوا ہے، اس سے پہلے گلی میں درجنوں کھانے پینے کا سامان فروخت کرنے کی دوکانیں ہوتی تھی۔
یہاں سیخ کباب سے لے کر گولہ، مالپوہ تیار ہوتا تھا اور کھانے کے شوقین درجنوں افراد یہاں کھنیچے چلے آتے تھے۔
لیکن رواں برس لاک ڈاون ہونے کے سبب نہ یہ دوکانیں کھلی ہیں اور نہ ہی شہریوں کی آمد ہے کیوںکہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبأ اور حکومت کی بندشوں کے سبب شہری اپنے گھروں تک ہی محدود ہیں۔