پونے: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے بائیں بازو کے نظریات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ KG (کنڈر گارٹن) کے طلبہ سے ان کے پرائیویٹ پارٹس کے بارے میں پوچھنا در اصل یہ بائیں بازو کے ماحول نظام کا حملہ ہے۔ انہوں نے یہ بات پونے میں ایک مراٹھی کتاب 'جگالا پوکھرناری ڈاوی والوی' کی رونمائی کے موقع پر بات کر رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ 'میں گجرات کے ایک اسکول گیا، جہاں ایک اسکالر نے مجھے ایک کنڈرگارٹن (KG) اسکول کی ہدایات دکھائیں۔ ان ہدایات میں اساتذہ سے یہ معلوم کرنے کو کہا گیا ہے کہ کیا KG-2 کے بچے اپنے پرائیویٹ پارٹس کے نام جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'بائیں بازو کے ماحولیاتی نظام کا حملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے اور یہ لوگوں کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ اس طرح کے حملے ہماری ثقافت کی تمام مقدس چیزوں پر ہو رہے ہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ 'امریکہ میں نئی حکومت کے قیام کے بعد (ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد) پہلا حکم اسکولوں سے متعلق تھا، جس میں اساتذہ سے کہا گیا تھا کہ وہ طلبہ سے ان کی جنس کے بارے میں بات نہ کریں۔ طلبہ کو اس بارے میں خود فیصلہ کرنا چاہیے۔
اگر کوئی لڑکا کہتا ہے کہ اب وہ لڑکی ہے تو لڑکے کو لڑکیوں کے لیے بنائے گئے بیت الخلا کو استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کے لوگ امریکی ثقافت کو بھی خراب کرنا چاہتے ہیں اور وہ ایسا کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، 'وہ صرف ہندوؤں یا بھارت کے خلاف نہیں بلکہ پوری دنیا کے خلاف ہیں۔' موہن بھاگوت نے کہا کہ بائیں بازو کے نظریات اور سیاست کی وجہ سے دنیا کو ہونے والی تباہی سے بچانا بھارت کی ذمہ داری ہے۔