مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں موسلادھار بارش سے لوگوں میں خوشی پائی جارہی ہے وہیں دوسری جانب لوگوں کی جانوں کا خطرہ لاحق ہے۔
جالنہ کے سیلود گاؤں میں واقع دھمنا ڈیم کی حفاظتی دیواروں میں لیکیج کی وجہ سے مقامی لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ لیکن انتظامیہ سرد مہری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دھمنا ڈیم 1972 میں بنا تھا تب سے لے کر اب تک انتظامیہ نے اس ڈیم کی مرمت نہیں کرائی جس کی وجہ سے اس ڈیم میں لیکیجز ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رتناگری میں جس طرح حادثہ ہوا یہاں نہ ہو جائے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایریگیشن محکمے کے افسر نے بتایا کہ دھمنا ڈیم تقریباً بھر چکا ہے جس کی وجہ سے باندھ کی حفاظتی دیوار میں سے پانی لیکیج ہورہا ہے لیکن ڈیم کی مرمت کرکے کچھ حد تک لیکیج کو بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بارش کا موسم جانے کے بعد وہ اس ڈیم کی مرمت کرائیں گے فی الحال ڈیم سے کوئی خطرہ نہیں ہیں ۔
مراٹھواڑہ کے ڈویژنل کمشنر کیندرےکر نے بھی دھمنا ڈیم کا جائزہ لیا اور گاؤں والوں کو یقین دلایا کہ ڈیم کی دیوار میں لیکیج ہونے کے بعد بھی وہ محفوظ ہیں لیکن اگر ڈیم کو کچھ ہوتا ہے تو انتظامیہ نے این ڈی آر ایف ڈسٹرکٹ میجر ریلیف کی تیاری کر رکھی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بھوکر ھدن کے رکن اسمبلی سنتوش دانوے نے بتایا کہ یہ ڈیم 1972 میں بناتھا گزشتہ کچھ سالوں سے مراٹھواڑہ میں خشک سالی ہونے کی وجہ سے ڈیم مکمل طور پر خشک ہو گیا تھا لیکن کچھ دنوں سے موسلادھار بارش کی وجہ سے یہ ڈیم 80 بھر گیا ہے جس کے بعد لیکیج کا معاملہ سامنے آیا۔
رکن اسمبلی نے یقین دہانی کرائی کہ گاؤں والوں کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انتظامیہ ہر وقت گاؤں والوں کے ساتھ موجود ہے۔