دریائے گوداوری پر تعمیر کردہ جیکواڑی ڈیم سے اورنگ آباد شہر کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے لیکن درجنوں ندی نالے دریائے گوداوری سے جاکر ملتے ہیں جن میں اورنگ آباد کی کھام ندی بھی شامل ہے۔ Kham River Meets Godavari
کھام ندی کا پانی گوداوری تک پہنچتے پہنچتے سیاہ ،گاڑھے مائع کی شکل اختیار کرچکا ہوتا ہے۔ کوڑا کرکٹ ، سیورج کا پانی اس کی آلودگی کا سبب بنتے ہیں اس کے تدارک کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے ؟ ظاہر ہے صفائی کرنی ہوگی۔
اورنگ آباد کے میونسپل کمشنر آستک کمار پانڈے Aurangabad Municipal Commissioner on Kham River نے کھام ندی کی صفائی کا پائیدار حل تلاش کیا۔
تاریخی کھام ندی کا یہ نیا روپ ہے۔ ندی میں صاف پانی بہہ رہا ہے ، ندی میں کوڑا کرکٹ نظر نہیں آرہا ہے ، فطرت پھل پھول رہی ہے ، ان دلکش نظاروں کے پیچھے جہد مسلسل اور عزم و حوصلے کی داستان پوشیدہ ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے سینیٹری انسپکٹر اسد اللہ خان نے ندی کی صفائی مہم کو ایک چلینج کے طور پر قبول کیا اور میونسپل کمشنر آستک کمار پانڈے کی ذاتی دلچسپی کا نتیجہ یہ ہوا کہ کھام کی صفائی مہم عوامی تحریک میں بدل گئی۔ ایک سال کی محنت نے کھام ندی کا منظر نامہ یکسر بدل کر رکھ دیا۔ آج کھام ندی کسی دلچسپ تفریحی مقام سے کم نہیں ہے۔
اورنگ آباد کی کھام ندی میں گندگی اور غلاظت کا انبار تھا۔ شہر کی ساری گندگی اور فضلا ندی میں جمع ہوتا تھا۔ ہر طرف بدبو اور تعفن کا راج تھا۔ ملک عنبر کے دور کا تعمیر کردہ تاریخی لوہے کا پل جسے لوکھنڈی پل بھی کہا جاتا ہے۔ اوباشوں کی پناہ گاہ بن چکا تھا۔ میونسپل کمشنر آستک کمار پانڈے نے ندی کی صفائی کا بیڑہ اٹھایا۔ صنعتکاروں، سماجی تنظیموں کی مدد لی گئی۔
نتیجے میں کھام ندی کے پانچ کلو میٹر رقبے سے تین سو ٹن کچرا ہٹایا گیا۔ پچیس ہزار نئے پودے لگائے گئے۔ ندی کی گہرائی اور چوڑائی میں توسیع کی گئی۔ پتھروں کی پچ کاری کی گئی۔ یہ سب عوامی اشتراک کے بغیر ممکن نہ تھا اور میونسپل کمشنر آستک کمار پانڈے بذات خود ہر ہفتے بلا ناغہ اس صفائی مہم کی قیادت کرتے تھے۔
کھام ندی اورنگ آباد کے مضافاتی علاقے جٹواڑہ کے پہاڑی علاقے رسول پورہ سے شروع ہوتی ہے اور شہر سے گزرتے ہوئے دریائے گوداوری سے جاکر ملتی ہے ، یہ ندی ستہتر کلو میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے ، شہری حدود میں ساڑھے سات کلو میٹر ندی کا رقبہ ہے جس سے پانچ کلو میٹر رقبے پر صفائی مہم انجام پائی ہے۔ اب اس پروجیکٹ کو مرکزی حکومت کے نوامی گنگے پروجیکٹ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ ، اس لیے مستقبل قریب میں مزید مثبت تبدیلیوں کا امکان ہے۔