ETV Bharat / state

مہابلیشور جہاں نفرت و کدورت کا نام و نشان نہیں

ملک میں کشمیری عوام کو لیکر نفرت پروان چڑھ رہی ہے لیکن ملک کا ایک خطہ ایسا بھی ہے جہاں نفرت کا دور دور تک کوئی نشان نہیں۔ اتحاد اور بھائی چارگی کی مثال آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔

author img

By

Published : Apr 26, 2019, 9:04 PM IST

کوہستانی علاقہ مہابلشور کا شیواجی بازار

ممبئی سے 250 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوہستانی علاقہ مہابلشور کا شیواجی بازار اسکی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔

کوہستانی علاقہ مہابلشور کا شیواجی بازار

اس بازار میں انواع و اقسام کی اشیاء دستیاب ہیں لیکن ظہور احمد شاہ جو کہ کشمیری ہیں ان کی دکان میں موجود تمام ساز و سامان کشمیر سے ہی بنواکر یہاں منگائی جاتی ہیں جو کہ یہاں پر سب سے نایاب ہے۔

ظہور احمد شاہ کشمیری ہیں اور وہ کشمیر کے سری نگر کے رہنے والے ہیں۔ ظہور احمد کی یہ پانچوی پشت ہے جو شیواجی بازار کی مداحی میں ہے۔

ظہور کہتے ہیں کہ اس بازار میں ان کے آباواجداد نے 80 برس قبل تجارت تھی اور یہ تجارت تب سے پروان چڑھتے چڑھتے یہاں تک پہنچ گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ یہاں کی فضاؤں میں محبت ہے یہاں کی بازار میں رونق ہے،امن ہے جس کی وجہ سے اس کاروبار کو فروغ ملا۔ملک میں فرقہ پرستوں نے ہمیشہ سے شیواجی کو مسلم مخالف بتا کر اپنی سیاسی روٹی سینکنے کی کوشش کی۔

لیکن مہابلشور کے شیواجی بازار میں ظہور احمد اور ان کے خاندان نے امن و آشتی کے ساتھ کپڑوں کی تجارت کرتے ہوئے بازار کی مداحی میں 80 برس گزار دیے۔ جو کہ فرقہ پرستوں اور سماج دشمن عناصر کے لیے ایک سبق ہے۔

تجارت کی یہ کہانی صرف ظہور احمد کی ہی نہیں ہے بلکہ آج بھی ملک کے کئی حصوں میں کشمیری تاجروں کو کامیاب تجارت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

کیونکہ آزادی کے بعد سے لیکر آج تک بھلے ہی کشمیری عوام ظلم کا شکار ہو رہے ہوں لیکن انکی حمیت نے شاید یہ گوارہ نہیں کیا کہ وہ اپنی بے بسی کی داستاں سنا کر کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں۔

ممبئی سے 250 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوہستانی علاقہ مہابلشور کا شیواجی بازار اسکی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔

کوہستانی علاقہ مہابلشور کا شیواجی بازار

اس بازار میں انواع و اقسام کی اشیاء دستیاب ہیں لیکن ظہور احمد شاہ جو کہ کشمیری ہیں ان کی دکان میں موجود تمام ساز و سامان کشمیر سے ہی بنواکر یہاں منگائی جاتی ہیں جو کہ یہاں پر سب سے نایاب ہے۔

ظہور احمد شاہ کشمیری ہیں اور وہ کشمیر کے سری نگر کے رہنے والے ہیں۔ ظہور احمد کی یہ پانچوی پشت ہے جو شیواجی بازار کی مداحی میں ہے۔

ظہور کہتے ہیں کہ اس بازار میں ان کے آباواجداد نے 80 برس قبل تجارت تھی اور یہ تجارت تب سے پروان چڑھتے چڑھتے یہاں تک پہنچ گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ یہاں کی فضاؤں میں محبت ہے یہاں کی بازار میں رونق ہے،امن ہے جس کی وجہ سے اس کاروبار کو فروغ ملا۔ملک میں فرقہ پرستوں نے ہمیشہ سے شیواجی کو مسلم مخالف بتا کر اپنی سیاسی روٹی سینکنے کی کوشش کی۔

لیکن مہابلشور کے شیواجی بازار میں ظہور احمد اور ان کے خاندان نے امن و آشتی کے ساتھ کپڑوں کی تجارت کرتے ہوئے بازار کی مداحی میں 80 برس گزار دیے۔ جو کہ فرقہ پرستوں اور سماج دشمن عناصر کے لیے ایک سبق ہے۔

تجارت کی یہ کہانی صرف ظہور احمد کی ہی نہیں ہے بلکہ آج بھی ملک کے کئی حصوں میں کشمیری تاجروں کو کامیاب تجارت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

کیونکہ آزادی کے بعد سے لیکر آج تک بھلے ہی کشمیری عوام ظلم کا شکار ہو رہے ہوں لیکن انکی حمیت نے شاید یہ گوارہ نہیں کیا کہ وہ اپنی بے بسی کی داستاں سنا کر کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں۔

Intro:بائٹ ظہور احمد تاجر

ملک میں کشمیریوں کو لیکر نفرت پاروں چڑھ رہی ہے لیکن ....ملک کا ایک خطہ ایسا ہے جہاں نفرت کا دور دور تک کوئی دخل نہیں ...نفرت کے بیچ اتحاد اوراخوت کی اس سچائی کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے ہم آپکو لے چلتے ہیں ....مہابلشور.ممبئی سے ٢٥٠ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوہستانی علاقہ مہابلشور کی شیواجی بازار اسکی ایک جیتی جاگتی مثال ہے .. اس بار میں انواع اقسام کی اشیاء دستیاب ہیں ..لیکن ظہور احمد شاہ جو کی کشمیری ہیں ...انکی اشیاء جو کہ کشمیر میں ہی بنائی جاتی ہے ..وہ اس بازار میں فروخت کی جاتی ہے ...جو کہ سب سے نایاب ہے ..ظہور احمد شاہ کشمیری ہیں ..اور کشمیر کے شری نگر کے رہنے والے ہیں ..

ظہور احمد کی یہ پانچوی پشت ہے ..جو شیواجی بازار کی مداحی میں ہے ...ظہور کہتے ہیں کہ اس بازار میں میرے آباواجداد نے تجارت کی اور یہ تجارت بیتے ٧٠ سالوں سے پاروں چڑھتے یہاں تک پہنچ گئی..یہاں کی فضاؤں میں ..محبت ہے ..یہاں کی بازار میں رونق ہے ..امن ہے ..جس کی وجہ سے اس کاروبار کو فروغ ملا .....

..جو لوگ ملک میں نفرت کا کاروبار کرتے ہے ....اور کشمیری تاجروں کو نشانہ بناتے ہیں ...

ملک میں فرقہ پرستوں نے ہمیشہ سے شیواجی کو مسلمانوں کے مخالف بتا کر سیاست کی روٹی سینکنے کی کوشش کی ..لیکن مہابلشور کی اس شیواجی بازار میں ظہور احمد اور انکے خاندان نے جو کپڑوں کی تجارت کرتے ہوئے اس بازار کی مداحی میں ٧٠ سال گزار دیے...یہ فرقہ پرستوں اور غیر سماجی عناصر کے لیے ایک سبق ہے ...تجارت کی یہ کہانی صرف ظہور احمد کی ہی نہیں ہے بلکہ ..آج بھی ملک کے کئی حصوں میں کشمیری تاجروں کو کامیاب تجارت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ..کیونکہ آزادی کے بعد سے لیکر آج تک بھلے ہی کشمیری ظلم کا شکار ہو رہے ہوں ..لیکن انکی حمیت نے شاید یہ گوارہ نہیں کیا کہ وہ اپنی بے بسی کی داستاں سنا کر کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں...

Body:بائٹ ظہور احمد تاجر

ملک میں کشمیریوں کو لیکر نفرت پاروں چڑھ رہی ہے لیکن ....ملک کا ایک خطہ ایسا ہے جہاں نفرت کا دور دور تک کوئی دخل نہیں ...نفرت کے بیچ اتحاد اوراخوت کی اس سچائی کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے ہم آپکو لے چلتے ہیں ....مہابلشور.ممبئی سے ٢٥٠ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوہستانی علاقہ مہابلشور کی شیواجی بازار اسکی ایک جیتی جاگتی مثال ہے .. اس بار میں انواع اقسام کی اشیاء دستیاب ہیں ..لیکن ظہور احمد شاہ جو کی کشمیری ہیں ...انکی اشیاء جو کہ کشمیر میں ہی بنائی جاتی ہے ..وہ اس بازار میں فروخت کی جاتی ہے ...جو کہ سب سے نایاب ہے ..ظہور احمد شاہ کشمیری ہیں ..اور کشمیر کے شری نگر کے رہنے والے ہیں ..

ظہور احمد کی یہ پانچوی پشت ہے ..جو شیواجی بازار کی مداحی میں ہے ...ظہور کہتے ہیں کہ اس بازار میں میرے آباواجداد نے تجارت کی اور یہ تجارت بیتے ٧٠ سالوں سے پاروں چڑھتے یہاں تک پہنچ گئی..یہاں کی فضاؤں میں ..محبت ہے ..یہاں کی بازار میں رونق ہے ..امن ہے ..جس کی وجہ سے اس کاروبار کو فروغ ملا .....

..جو لوگ ملک میں نفرت کا کاروبار کرتے ہے ....اور کشمیری تاجروں کو نشانہ بناتے ہیں ...

ملک میں فرقہ پرستوں نے ہمیشہ سے شیواجی کو مسلمانوں کے مخالف بتا کر سیاست کی روٹی سینکنے کی کوشش کی ..لیکن مہابلشور کی اس شیواجی بازار میں ظہور احمد اور انکے خاندان نے جو کپڑوں کی تجارت کرتے ہوئے اس بازار کی مداحی میں ٧٠ سال گزار دیے...یہ فرقہ پرستوں اور غیر سماجی عناصر کے لیے ایک سبق ہے ...تجارت کی یہ کہانی صرف ظہور احمد کی ہی نہیں ہے بلکہ ..آج بھی ملک کے کئی حصوں میں کشمیری تاجروں کو کامیاب تجارت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ..کیونکہ آزادی کے بعد سے لیکر آج تک بھلے ہی کشمیری ظلم کا شکار ہو رہے ہوں ..لیکن انکی حمیت نے شاید یہ گوارہ نہیں کیا کہ وہ اپنی بے بسی کی داستاں سنا کر کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں...

Conclusion:بائٹ ظہور احمد تاجر

ملک میں کشمیریوں کو لیکر نفرت پاروں چڑھ رہی ہے لیکن ....ملک کا ایک خطہ ایسا ہے جہاں نفرت کا دور دور تک کوئی دخل نہیں ...نفرت کے بیچ اتحاد اوراخوت کی اس سچائی کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے ہم آپکو لے چلتے ہیں ....مہابلشور.ممبئی سے ٢٥٠ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوہستانی علاقہ مہابلشور کی شیواجی بازار اسکی ایک جیتی جاگتی مثال ہے .. اس بار میں انواع اقسام کی اشیاء دستیاب ہیں ..لیکن ظہور احمد شاہ جو کی کشمیری ہیں ...انکی اشیاء جو کہ کشمیر میں ہی بنائی جاتی ہے ..وہ اس بازار میں فروخت کی جاتی ہے ...جو کہ سب سے نایاب ہے ..ظہور احمد شاہ کشمیری ہیں ..اور کشمیر کے شری نگر کے رہنے والے ہیں ..

ظہور احمد کی یہ پانچوی پشت ہے ..جو شیواجی بازار کی مداحی میں ہے ...ظہور کہتے ہیں کہ اس بازار میں میرے آباواجداد نے تجارت کی اور یہ تجارت بیتے ٧٠ سالوں سے پاروں چڑھتے یہاں تک پہنچ گئی..یہاں کی فضاؤں میں ..محبت ہے ..یہاں کی بازار میں رونق ہے ..امن ہے ..جس کی وجہ سے اس کاروبار کو فروغ ملا .....

..جو لوگ ملک میں نفرت کا کاروبار کرتے ہے ....اور کشمیری تاجروں کو نشانہ بناتے ہیں ...

ملک میں فرقہ پرستوں نے ہمیشہ سے شیواجی کو مسلمانوں کے مخالف بتا کر سیاست کی روٹی سینکنے کی کوشش کی ..لیکن مہابلشور کی اس شیواجی بازار میں ظہور احمد اور انکے خاندان نے جو کپڑوں کی تجارت کرتے ہوئے اس بازار کی مداحی میں ٧٠ سال گزار دیے...یہ فرقہ پرستوں اور غیر سماجی عناصر کے لیے ایک سبق ہے ...تجارت کی یہ کہانی صرف ظہور احمد کی ہی نہیں ہے بلکہ ..آج بھی ملک کے کئی حصوں میں کشمیری تاجروں کو کامیاب تجارت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ..کیونکہ آزادی کے بعد سے لیکر آج تک بھلے ہی کشمیری ظلم کا شکار ہو رہے ہوں ..لیکن انکی حمیت نے شاید یہ گوارہ نہیں کیا کہ وہ اپنی بے بسی کی داستاں سنا کر کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں...

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.