اورنگ آباد:ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد کے مضافات میں ناروگاوں میں اسی ہزار کی آبادی اور ہزاروں خاندانو ں کے لئے محض بیس کھٹے کا ایک قبرستان جو اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررہا ہے۔اورنگ آباد کے مضافاتی علاقے نارے گاؤں کایہ منظر نامہ ہے۔نارے گاؤں کو حالانکہ میونسپل کارپوریشن حدود میں شامل کرلیا گیا ہے۔اس کی وجہ سے پچھلی ایک دہائی میں اس علاقے میں تیزی سے آبادی میں اضافہ ہوا۔آبادی کے لحاظ سے مدرسے،مساجد اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں بہتری تو آئی ہے لیکن زندوں کی اس بستی میں مردوں کو دفنانے کے لئے کوئی انتظام نہیں تھا۔
نارے گاؤں میں کم و بیش چھبیس کالونیاں آباد ہیں، بڑھتی آبادی کے پیش نظر نارے گاؤں کے سماجی کارکنان پچھلے دو سال سے کارپوریشن اور ضلع انتظامیہ سے قبرستان کا مطالبہ کررہے ہیں،اس سلسلے میں ایسا کوئی سرکاری دفتر نہیں بچا تھا جہاں درخواست نہیں دی گئی لیکن ان کے مطالبات دفتر شاہی کی نذر ہوتے رہیں، جس سے تنگ آکر بھارت مکتی مورچہ ، مقامی علما کرام اور ساکنان نے جنازہ مورچہ نکالنے کا انتباہ دیدیا،
جنازہ مورچہ اعلی سرکاری افسران خاص طور پر ضلع افسران اور پولیس کمشنر کی مداخلت کے باعث التوا میں پڑ ھتا رہا لیکن نارے گاؤں کے سماجی جہد کاروں نے ہار نہیں مانی اور یہ طئے پایا کہ چودہ فروری کو ہزاروں افراد جنازہ مورچہ میں شرکت کریںگے۔میونسپل کارپوریشن او ر ضلع انتظامیہ کے حکام کو متوجہ کرانے کی کوشش کریں گے لیکن اس سے قبل کہ یہ مورچہ نکالا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں:Aurangabad Municipal Corporation مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے سی ای او کے عارضی رہائش گاہ پرلگی سیل ہٹائی گئی
ضلع انتظامیہ کی ایما پر سرکاری افسران نے باضابطہ تحریری طور پر نارے گاؤں کے لئے ساڑھے سات ایکڑ رقبے پر مشتمل گائران زمین قبرستان کے لئے مختص کرنے کا عمل شروع کردیا۔اس سلسلے میں باضابطہ ایک مکتوب جاری کرکے اس عمل کی اطلاع دی گئی۔ اس کے سبب جنازہ مورچہ منسوخ کردیا گیا۔بھارت مکتی مورچہ اور مقامی علما کا کہناہے کہ جب تک زمین نہیں ملے گی اس وقت ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔