آکولہ: ریاست مہاراشٹر میں اکولہ فساد میں ملوث قصوروارں کی گرفتاری کا مطالبہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔اسی ضمن میں جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے نومنتخب امیر حلقہ حافظ الیاس خان فلاحی نے ڈائریکٹر جنرل آف پولس سے ملاقات کی ۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آکولہ فساد کے ذمہ داروں کو فوری طور سے گرفتار کیا جائے،نیز انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا اور صرف ایک ہی فرقہ کے نوجوانوں کو گرفتار کرکے بے چینی پھیلنے کا موقع نہ دیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل ایک شخص کے ذریعہ انسٹا گرام پر گستاخانہ پوسٹ کے بعد شہر میں تناو کا ماحول پیدا ہوگیا۔اس سلسلے میں امیر حلقہ مہاراشٹر نے ایک میمورنڈم ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو پیش کیا گیا اور اس معاملے میں جلد سے جلد کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز 13 مئی کو کرن ساہو نامی اکولہ کے نوجوان نے انسٹا گرام پر نبی کریم کی شان میں گستاخی والی پوسٹ شئیر کی۔پوسٹ شہر میں بڑے پیمانے پر وائرل ہوئی اور بے چینی بڑھتی گئی۔اس کے بعد مقامی باشندہ ارباز ناصر خان اکولہ اور اکولہ کے لوگوں نے رام داس پولیس اسٹیشن گئے اور ایف آئی آر درج کرائی۔اس سے پہلے ان لوگوں کو اولڈ سٹی پولیس اسٹیشن گئے وہاں پر بھی دیر تک بیٹھا کر رکھا گیا۔
امیر حلقہ نے ڈی جی پی سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھاکہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ انسٹاگرام پر توہین آمیز پوسٹ کے بعد اکولہ میں کشیدگی پھیل گئی اور مسلم نوجوانوں کے ایک گروپ نے اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ شکایت درج کرانے کے بعد پولس اسٹیشن سے باہر آنے کے دوران کچھ سماج دشمن عناصر نے اچانک ان پر حملہ کر دیا ۔ اس دوران ان سماج دشمن عناصر کے ذریعہ کئی گاڑیوں اور مکانات میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: Haj Unequal Fee اورنگ آباد اور ناگپور عازمین حج کے لئے اضافی چارج کا فیصلہ واپس لیا جائے، ابوعاصم اعظمی
انہوں نے کہا کہ تراب الحق مسجد کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔حالانکہ مقامی پولس نے فوری کارروائی کی۔پولیس نے کئی مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا جن کا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ امیر حلقہ مہاراشٹر نے ڈی جی پی سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تراب الحق کو نقصان پہنچانے کی صورت میں ایک الگ سے ایف آئی آر درج کرنے اور مسجد کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے نیز ایسے نوجوانوں کو گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کریں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امیر حلقہ نے ڈی جی پی کو یاد دہانی کرائی کہ یہ بات قابل غور ہے کہ اکولہ میں چند دنوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس کے علاوہ شیگاؤں میں بھی جہاں فرقہ وارانہ کشیدگی ہے، متعلقہ افسران کو مناسب کارروائی کرنے کی ہدایات دی جائے۔