ETV Bharat / state

Salman Khurshid on Exploitation of Minorities: ملک سے نفرت کی سیاست اور اقلیتیوں کا استحصال روکنا نہایت ضروری: سلمان خورشید

بھارت کے موجودہ حالات میں جہاں اقلیتیوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں بالخصوص مسلمانوں کو ناکردہ گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ شہری حقوق ختم کیے جا رہے ہیں۔ اس کے خلاف مہم چلانے اور انسانی بنیاد پر لوگوں کے درمیان رشتے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ Indian Muslim for Civil Rights

Salman Khurshid on Exploitation of Minorities
Salman Khurshid on Exploitation of Minorities
author img

By

Published : Jul 18, 2022, 8:07 AM IST

ممبئی: ملک کے چند سیاسی، سماجی، تعلیمی اور قانونی شعبہ میں کام کرنے والے مسلم دانشور ایک ساتھ ہوئے ہیں تاکہ متحد ہو کر ملک میں تحریک چلائی جائے، لوگوں میں بیداری لائی جائے اور ملک ک آئین و سیکولزم کو بچانے کے لیے ملک گیر سطح پر "انڈین مسلم فار سول رائٹس" کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اس سلسلے میں آج اسلام جمخانہ کے صدر ایڈووکیٹ یوسف ابراہانی، ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چئیرمین نسیم صدیقی اور سماجی کارکن سلیم الوارے نے اسلام جمخانہ میں ہی ایک پریس کانفرنس منعقد کیے تھے جس میں سابق مرکزی وزیر و سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈووکیٹ سلمان خورشید، سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب، فضیل ایوبی، ابرار احمد، مسعود رضوی، ڈاکٹر سلیم خان، سلمان ملّا، شاکر شیخ، عبدالحسیب بھاٹکر اور محمد اعظم بیگ موجود تھے۔ Salman Khurshid on Exploitation of Minorities

یہ بھی پڑھیں:

اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان خورشید نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں جہاں اقلیتیوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں بالخصوص مسلمانوں کو ناکردہ گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ شہری حقوق ختم کیے جا رہے ہیں ان حالات میں ہم نے سوچا کہ اس کے خلاف مہم چلائی جائے اور انسانی بنیاد پر لوگوں کے درمیان رشتے مضبوط کیےجائیں۔ اس لیے ہم نے 29 مئی کو دہلی کے ایوان غالب میں دانشوروں کی ایک میٹنگ لی اور اس میں انڈین مسلم فار سول رائٹس کی تشکیل دی۔

انہوں نے بتایا کہ اسکے تحت ہم برادران وطن کو بھی ساتھ لےکر بغیر کسی سیاسی ایجنڈے کے کام کریں گے۔ سلمان خورشید نے بتایا کہ پہلے ہم آپس میں متحد ہوجائیں تو برادران وطن کو ساتھ میں لینا آسان ہوجائے گا، اس لیے کہ پہلے اپنے لوگوں سے بات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ یوسف ابراہانی نے گزشتہ روز شہر کے معتبر اور با اثر اشخاص کی میٹنگ ہم سے کرائی تھی اور آج میڈیا کے روبرو ہیں، کیونکہ اس میں میڈیا کا بہت بڑا رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور کئی سابق ججوں نے اس پر فکر مندی جتائی ہے۔ اس لیے ہم اپنے ساتھ ایسے سبھی اشخاص کو شامل کریں گے تاکہ کوئی حل نکل سکے۔

محمد ادیب نے کہا کہ شہری حقوق کی پامالی، استحصال یہ سب صرف مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ دیگر اقلیتیوں کے ساتھ ہے اسی لیے تو صاف طور سے سبھی کو ساتھ لینے کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے ملک کے موجودہ صاحب اقتدار ہم پورے ملک کا دورہ کریں گے سبھی کو متحد کریں گے۔ محمد ادیب نے کہا کہ نفرتوں سے لڑنے اور سیکولر فورسس کو مضبوط کرنے کے لیے یہ پلیٹ فارم بنایا گیا ہے۔ اس کے ذریعہ پورے ملک میں ایسی فضا کھڑی کریں گے جو ظالموں کے ہاتھ روک سکے۔ فضیل ایوبی نے کہا کہ اس وقت ہندو مسلم رشتے کو توڑنے کے ہر حربے استعمال کیے جا رہے ہیں اسے بچانا ہے اور بنیادی رشتے کو مضبوط کرنا ہے۔

ڈاکٹر اعظم بیگ نے کہا کہ دستور کی بنیادی باتوں کو پامال کیا جا رہا ہے اسے کیسے بچایا جائے اس کے لیے یہ محاذ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال تو مودی سرکار کا غنیمت والا رہا لیکن اس کے بعد کا دور ملک کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ بے وجہ مسلم نوجوان جیلوں میں سڑ رہے ہیں انہیں کیسے باہر نکالا جائے اس پر غور ہو رہا ہے۔ ملک بھر سے نامور وکلاء، دانشور اس میں شامل کیے جائیں گے۔ مسعود رضوی نے کہا کہ ہم چیزوں کو سمجھے بغیر ردعمل کا اظہار کر دیتے ہیں اس لیے نقصان اٹھاتے ہیں جب کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے معاملے کو سمجھا جائے۔ یہ سمجھ قوم کو دینی ہے۔ اس سلسلے میں ایڈووکیٹ یوسف ابراہانی، سلیم الوارے، شاکر شیخ، اشرف خان اور نسیم صدیقی نے بتایا کہ وہ "ممبئی مسلم فار سول رائٹس" تشکیل دیں گے اور یہاں بھی مرکزی کمیٹی کی سربراہی میں ویسا ہی کام کیا جائے گا۔

ممبئی: ملک کے چند سیاسی، سماجی، تعلیمی اور قانونی شعبہ میں کام کرنے والے مسلم دانشور ایک ساتھ ہوئے ہیں تاکہ متحد ہو کر ملک میں تحریک چلائی جائے، لوگوں میں بیداری لائی جائے اور ملک ک آئین و سیکولزم کو بچانے کے لیے ملک گیر سطح پر "انڈین مسلم فار سول رائٹس" کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اس سلسلے میں آج اسلام جمخانہ کے صدر ایڈووکیٹ یوسف ابراہانی، ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چئیرمین نسیم صدیقی اور سماجی کارکن سلیم الوارے نے اسلام جمخانہ میں ہی ایک پریس کانفرنس منعقد کیے تھے جس میں سابق مرکزی وزیر و سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈووکیٹ سلمان خورشید، سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب، فضیل ایوبی، ابرار احمد، مسعود رضوی، ڈاکٹر سلیم خان، سلمان ملّا، شاکر شیخ، عبدالحسیب بھاٹکر اور محمد اعظم بیگ موجود تھے۔ Salman Khurshid on Exploitation of Minorities

یہ بھی پڑھیں:

اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان خورشید نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں جہاں اقلیتیوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں بالخصوص مسلمانوں کو ناکردہ گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ شہری حقوق ختم کیے جا رہے ہیں ان حالات میں ہم نے سوچا کہ اس کے خلاف مہم چلائی جائے اور انسانی بنیاد پر لوگوں کے درمیان رشتے مضبوط کیےجائیں۔ اس لیے ہم نے 29 مئی کو دہلی کے ایوان غالب میں دانشوروں کی ایک میٹنگ لی اور اس میں انڈین مسلم فار سول رائٹس کی تشکیل دی۔

انہوں نے بتایا کہ اسکے تحت ہم برادران وطن کو بھی ساتھ لےکر بغیر کسی سیاسی ایجنڈے کے کام کریں گے۔ سلمان خورشید نے بتایا کہ پہلے ہم آپس میں متحد ہوجائیں تو برادران وطن کو ساتھ میں لینا آسان ہوجائے گا، اس لیے کہ پہلے اپنے لوگوں سے بات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ یوسف ابراہانی نے گزشتہ روز شہر کے معتبر اور با اثر اشخاص کی میٹنگ ہم سے کرائی تھی اور آج میڈیا کے روبرو ہیں، کیونکہ اس میں میڈیا کا بہت بڑا رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور کئی سابق ججوں نے اس پر فکر مندی جتائی ہے۔ اس لیے ہم اپنے ساتھ ایسے سبھی اشخاص کو شامل کریں گے تاکہ کوئی حل نکل سکے۔

محمد ادیب نے کہا کہ شہری حقوق کی پامالی، استحصال یہ سب صرف مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ دیگر اقلیتیوں کے ساتھ ہے اسی لیے تو صاف طور سے سبھی کو ساتھ لینے کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے ملک کے موجودہ صاحب اقتدار ہم پورے ملک کا دورہ کریں گے سبھی کو متحد کریں گے۔ محمد ادیب نے کہا کہ نفرتوں سے لڑنے اور سیکولر فورسس کو مضبوط کرنے کے لیے یہ پلیٹ فارم بنایا گیا ہے۔ اس کے ذریعہ پورے ملک میں ایسی فضا کھڑی کریں گے جو ظالموں کے ہاتھ روک سکے۔ فضیل ایوبی نے کہا کہ اس وقت ہندو مسلم رشتے کو توڑنے کے ہر حربے استعمال کیے جا رہے ہیں اسے بچانا ہے اور بنیادی رشتے کو مضبوط کرنا ہے۔

ڈاکٹر اعظم بیگ نے کہا کہ دستور کی بنیادی باتوں کو پامال کیا جا رہا ہے اسے کیسے بچایا جائے اس کے لیے یہ محاذ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال تو مودی سرکار کا غنیمت والا رہا لیکن اس کے بعد کا دور ملک کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ بے وجہ مسلم نوجوان جیلوں میں سڑ رہے ہیں انہیں کیسے باہر نکالا جائے اس پر غور ہو رہا ہے۔ ملک بھر سے نامور وکلاء، دانشور اس میں شامل کیے جائیں گے۔ مسعود رضوی نے کہا کہ ہم چیزوں کو سمجھے بغیر ردعمل کا اظہار کر دیتے ہیں اس لیے نقصان اٹھاتے ہیں جب کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے معاملے کو سمجھا جائے۔ یہ سمجھ قوم کو دینی ہے۔ اس سلسلے میں ایڈووکیٹ یوسف ابراہانی، سلیم الوارے، شاکر شیخ، اشرف خان اور نسیم صدیقی نے بتایا کہ وہ "ممبئی مسلم فار سول رائٹس" تشکیل دیں گے اور یہاں بھی مرکزی کمیٹی کی سربراہی میں ویسا ہی کام کیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.