ممبئی :ریاست مہاراشٹر کے ممبئی سمیت دیگر مسلم اکثریتی علاقوں میں یہودیوں کی ایک بڑی آباد ہے۔ان سب کے بیچ ایک اور اہم اور حیران کن بات یہ ہیںکہ ان عبادت گاہوں میں مسلم تاجروں کی دوکانیں ہیں جو طویل عرصے سے یہاں یعنی یہودیوں کی جگہوں پر بطور کرایہ دار اپنا کاروبار کر رہے ہیں ان سب کے بیچ آج تک کسی بھی طرح کی کوئی لڑائی جھگڑا یہ نا اتفاقی جیسی بات سننے کو نہیں ملی۔اسی لیے جب کبھی پولیس یہ سوچ کر بندوبست بڑھاتی ہے یا پختہ بندوبست کی بات کرتی ہے تو مسلم مکین کا خیال آتے ہے اُنہیں حملے کا خدشہ ہے یہ سوچنے کا رویہ نرم پڑ جاتا ہے۔
انڈو اسرائیل فرینڈشپ ایسوسیشن کے صدر جگدیش شیٹی نے کہا کہ ہندوستان میں جب یہ ائے تو ہندو مسلم سب نے اُنہیں رہنے دیا اسرائیل اسمبلی میں ایک تجویز بھی اسرائیل نے پیش کی کہ ایک بھارت ہی ایک ایسا ملک ہے جس نے یہودیوں کو نقصان نہیں پہنچایا بھارتیوں نے جس میں ہندو مسلم سبھی نے انکے ساتھ تعاون کیا۔
اُنہیں کسی طرح کی پریشانی نہیں ہوئی ممبئی کے علاوہ دوسری جگہوں پر جو بھی یہودی ہیں اُنہیں اب آپ پہچان نہیں پاؤ گے کیونکہ سب کچھ گھل مل چکا ہے سب ایک دوسرے سے گھل مل گئے مسجد اسٹیشن کا نام بھی یہودیوں کی عبادت گاہ کی وجہ سے مسجد نام رکھا گیا کیونکہ ہبرو ذبان میں عبادت گاہ کو مسجد ہی کہا جاتا ہے۔ممبئی میں ساسن بندرگاہ بھی یہودیوں کے نام پر ہے. اسکے علاوہ بڑی بڑی ملیں بھی یہودیوں کی تھیں ۔علی باغ ،کوکن ان جگہوں پر یہودیوں اور انکی جگہیں ہیں اور سب مل جل کر رہتے ہیں۔۔۔بہت سے لوگوں کو ممبئی کی تاریخ نہیں پتہ اسلئے آج کے حالات میں یہ جاننا بیحد ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Israel Palestine War صدر جمہوریہ ہند کو ایڈیشنل کلکٹر کی معرفت انسانیت بچاؤ سنگھرش سمیتی و این سی پی کا میمورنڈم
اسرائیل اور حماس کے بیچ ہونے والی جنگ کے بعد یہودیوں کی ان عبادت گاہوں کے اطراف میں پولیس انتظامیہ بڑی مستعدی سے تعینات رہتی ہے تاکہ کسی بھی طرح کا نظم و نسق یہاں نہ خراب ہو اور نہ کوئی ان عبادت گاہوں کو کوئی نقصان پہونچا سکے .حالانکہ عام دنوں میں بھی یہاں بندوبست رہتا ہے اور آج تک ان علاقوں میں یہودیوں کی عبادت گاہوں کو کسی طرح کا کوئی نقصان پہنچا ہے ایسی بات سامنے نہیں آئی۔