ممبئی: مالی بدعنوانی کے سنگین معاملات کے لیے اگر آپ کسی بھی پولیس تھانے کا سہارا لیتے ہیں تو آپ کو مدد نہیں ملتی بلکہ آپ کو وہی پولیس تھانے سے ممبئی اکنامک آفینس ونگ میں بھیج دیتی ہے۔ لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ یہ محکمہ بھی اب جس مقصد کے تحت قائم کیا گیا تھا، اس پر یہ درست نہیں اتر رہا ہے۔ آر ٹی آئی سے ملی کچھ اہم جانکاریوں سے یہ سنسنی خیز خلاصہ ہوا ہے کہ اس محکمہ میں کیسز کی تعداد تو بہت زیادہ ہے لیکن انہیں حل کرنے کا جو ریکارڈ ہے بہت ہی کم ہے۔
واضح ہو کہ آر ٹی آئی سے ملی کچھ اہم جانکاریاں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ممبئی پولیس کی اکنامک آفینس ونگ محکمہ جو کہ شہر میں مالی بدعنوانیوں کے لیے بنایا گیا ہے وہ اپنے اس کام میں لاچار ثابت ہو رہا ہے۔
آر ٹی آئی سے جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان میں ایک جنوری 2018 سے لے کر جولائی 2023 تک کل 54 شکایتیں موصول ہوئی ہیں، حالانکہ ان شکایتوں میں 264 معاملات کی ہی چار شیٹ کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ کئی معاملے جانچ کے بعد بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ کئی معاملے کی ابھی بھی جانچ چل رہی ہے۔
غور طلب ہو کہ جانکاری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 594 معاملے جو اکنامک آفینس ونگ میں جانچ کے لیے موصول ہوئے ہیں۔ وہ 59000 روپے کی مالی بدعنوانی کے سلسلے میں موصول ہوئے ہیں اور مالی بدعنوانی کے سنگین معاملوں کے لئے ہی اس محکمہ کی تشکیل کی گئی ہے۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق ایک جنوری 2018 سے جولائی 2023 تک اس وقفے کے درمیان 319 ملزمین باعزت بری ہو گئے ہیں جبکہ 14 ملزمین کو کورٹ میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس طرح سے بے قصور چھوڑے گئے ملزمین اور قصوروار کو دیکھا جائے، تو ممبئی اکنامک آفینس ونگ کا کنکشن ریٹ محض چار فیصد ہی ہے۔ یہ چار فیصد ریکارڈ اکنامک آفینس ونگ کی جانچ پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- یوٹیوب پر ویڈیوز لائک کرنے کا ٹاسک مکمل کرنے پر 55.35 لاکھ کا فراڈ
- قوت گویائی اور سماعت سے محروم عامر خان لوگوں کے لیے مشعلِ راہ
حالانکہ اب تک متاثرین کی 37 کروڑ روپئے کی رقم واپس کی گئی ہے جو کہ 59000 کروڑ کی جس بدعنوانی کی رقم کی جانچ چل رہی ہے اسکا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ اس سے بھی حیرانی کی بات یہ ہے کہ 93 ملزمین ابھی بھی مفرور ملزمین کی فہرست میں پائے گئے ہیں۔