ممبئی: مولانا وچار منچ کے تحت مسلم حق پریشد کے موقع پر ملک میں مسلمانوں کی سماجی ،تعلیمی،اور سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک میں چند عناصر جمہوریت کا گلا گھوٹنے کی کوشش کررہے ہیں،ہمیں ان کا مقابلہ کرتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے، تاکہ گزشتہ نو سال سے ملک کو تاریکی کے غار میں دھکیلنے کی کوشش کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
اس موقع پر جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلی اور قومی لیڈر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں محبت،برداشت اور تحمل کی ضرورت ہے اور اس درمیان ہمیں تعلیم کی طرف توجہ دینی چاہئیے، تاکہ نفرت پھیلانے والوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بچوں کی تعلیم سے دوری زوال کا سبب بن رہی ہے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر پاکستان اپنے ملک کو بچانا چاہتا ہے تو اسے بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے۔ہندوستان اور پاکستان کو نفرت سے دور ہوکر گفتگو کرنی چاہیے۔ہمیں نفرت کو مٹانا ہوگا۔عبداللہ نے کہا کہ بھارتی رہنماؤں کو پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا۔ پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات بنائے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو استعمال کیا جا رہا ہے اور جب ہمیں ہمارے حقوق دینے کا وقت آتا ہے تو ہمیں کچھ نہیں دیا جاتا۔ ہمیں صرف ووٹ بینک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر ہم اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں تو تبدیلی لا سکتے ہیں۔
اس موقع پر سابق ایم پی محمد ادیب نے کہا کہ مسلمانوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کو بھلا دیا،یعنی مسلمان اپنے محسن کو بھلادیا ہے۔ان کی خشونت سنگھ نے الیسٹیڈ ویکلی آف انڈیا نے ہفتہ روزہ میں مختلف خطوط میں جواہر لال نہرو کا اپنی بیٹی اندرا گاندھی کو لکھا گیا خط شائع کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ مولانا آزاد علم کا ایک سمندرہیں اور میں روزانہ ان کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارتا ہوں اور اگر تم کو موقعہ ملے توان کے ساتھ وقت گزار کرفیض حاصل کرنا۔
انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد نے 9 سال جیل میں گزارے ۔اس درمیان بیوی کی آزادی پر پیرول نہیں لیا ،اور جیل سے رہائی کے بعد اہلیہ کی قبر پر جاکر روئے اور معافی مانگتے رہے۔آزادی کے بعد وزیر تعلیم کا قلم دان دیا گیا اور آئی آئی ٹی اور خلائی سائنس کو فروغ دیا گیا۔یوپی اور دہلی کے مسلمانوں کو ڈرایا گیا ہے،جو قومیں حق مانگنے سے ڈرجاتی ہیں تو جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔وقت آگیا ہے کہ ہم سب کو کچھ نہ کچھ کرناہوگا۔
ابتداء میں مولانا آزاد وچار منچ کے صدر حسین دلوائی نے کہا کہ اس پریشد کا مقصد اتحاد و اتفاق اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے اور مسلمانوں کو ان کا حق دلانا ہے۔اس موقع پر اردو ٹائمز کی مدیر اور مالکن قمرالنساء سعید احمد نے بھی کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ہوش ہے ناخن لیں اور اتحا و اتفاق کا مظاہرہ کریں جبکہ سینئر کانگریس لیڈر مبین راعین نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرکے آگے بڑھنا ہے۔
ورشا تائی گائیکواڑ صدر ممبئی کانگریس نے کہا کہ ہمیں مل جل کر نفرت پھیلانے والوں کو 2024 میں شکست دینا ہوگا اور یہ مل جل کر کیا جاسکتا ہے۔
مہاراشٹر کیڈر کے آئی پی ایس( سبکدوش)اور سابق اسپیشل آئی جی عبدالرحمن نےکہا کہ مسلمانوں کی سیاسی،سماجی اور معاشی حالت کے لیے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ،خفیہ سرکاری ایجنسیوں اور ملک کے قومی الیکشن کمیشن کو ذمہ دار ہیں۔
(یو این آئی مشمولات کے ساتھ)