ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کی ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس دوران وقف بورڈ کے رکن اور میٹنگ کے چیئرمین خالد بابو قریشی نے اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ 'بورڈ کو جلد ہی ایک مستقل سی ای او مل جائے گا۔'
یہ میٹنگ اپنی آئینی حیثیت کو لے کر سرخیوں میں رہی، پانچ گھنٹے چلی اس میٹنگ میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔
اطلاعات کے مطابق ریاستی وقف بورڈ کو فعال بنانے کے لیے بورڈ میں گیارہ ارکان کا ہونا ضروری ہے، لیکن بورڈ میں فی الحال چار ارکان ہی موجود ہیں، جن میں سے بورڈ کے دو ارکان ہی میٹنگ میں شامل ہوئے۔
اس کے علاوہ ایڈیشنل سی ای او شیخ انیس اور ڈپٹی سی ای او فاروق پٹھان میٹنگ میں موجود تھے۔
میٹنگ کے چیئرمین خالد بابو قریشی نے یہ اعتراف کیا کہ ایڈیشنل سی ای او کو ہی مستقل سی ای او بنانے کے لیے بورڈ ارکان پر دباؤ تھا۔
اس میٹنگ میں چار سو مختلف معاملوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آدھے سے زیادہ معاملات کو نمٹایا گیا۔ میٹنگ کی صدارت کرنے والے خالد بابو قریشی پر ریاستی وزیر نواب ملک نے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
اس معاملے پر خالد بابو قریشی کا کہنا ہے کہ انہیں عدالت سے راحت ملی ہے۔ تاہم وہ کوئی دستاویزی ثبوت نہیں بتا سکے۔
خالد قریشی نے فائل چوری کے الزام کی وضاحت ضرور کی۔ ساتھ ہی انہوں نے ڈپٹی سی ای او کے عہدے کو ہی غیر آئینی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی فرماں روا شاہ سلمان کو کورونا ویکسین دی گئی
واضح رہے کہ میڈیا کے نمائندوں کو بھی اس میٹنگ سے دور رکھا گیا تھا لیکن پھر احتجاج کے بعد موقع دیا گیا، ایسے حالات میں ریاستی حکومت اقلیتی معاملات کو لے کر کتنی سنجیدہ ہے، اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔