ممبئی میں کورونا کی صورتحال بہت تشویش ناک تھی مگر اب یہ قدرے بہتر ہوتی جارہی ہے ۔ بریک دی چین مہم کے تحت جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ نیز مثبت مریضوں کی تعداد کم ہورہی ہے۔ لیکن اموات بھی باعث تشویش ہے۔ لیکن ٹی آئی ایف آر کی ایک رپورٹ کے مطابق ، مرنے والوں کی تعداد پر 1جون تک قابو پایا جا سکتا ہے ۔اس کے لئے ضروری ہوگا کہ اپنی مہم پر توجہ دیتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہوں
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف بنیادی تحقیق کے ذریعہ ایک سروے کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ، ممبئی میں اموات کی شرح یکم جون تک نہیں کے برابر ہو سکتی ہے ۔مگر اس کے لئے ضروری ہوگا کہ ممبئی کے شہریوں کو ویکسین دینے کی شرح75 فی صد ٪ ہونی چاہئے۔ دوسرے لفظوں میں اگر ایک ماہ میں ممبئی میں تقریبا 20 لاکھ افراد کو ویکسین دی جائے تو اموات کی شرح کم ہونے کا امکان ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ یکم جون سے روز مرہ کے معمولات زندگی کسی حد تک شروع ہوسکتی ہیں ۔ ماہرین نے کرونا کی دوسری لہر کے مطالعے کے بعد اس کے ماڈل سامنے آئے ہیں۔
جس کے مطابق اگر کورونا ویکسینیشن مہم بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہتی ہے تو اس میں کامیابی مل سکتی ہے ۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کورونا کاکوئی نیا روپ سامنے نہیں آیا تو ممکن ہے کہ یکم جولائی سے اسکول شروع کئے جا سکتے ہیں ۔
TIFR کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سندیپ جونیجا کے مطابق یہ کورونا کی حالت پر مبنی ہے یہ بدل بھی سکتا ہے۔ یہ اب تک صرف قیاس آرائی ہی ہے ۔
اس تعلق سے جولائی میں ہی حتمی طور سے کچھ کہا جا سکتا ہے ۔ مگر یہ بات اپنی جگہ ہے کہ آئندہ کرونا کے اثرات اور اس میں ہونے والی تبدیلی عام زندگی میں ویکسینیشن کی رفتار پر مبنی ہے۔
اگر ویکسین دینے کاکام تیزی سے کیا گیا تو ممکن ہے کہ ممبئی اور ریاست کے دیگر مقامات پر بھی صورتحال کو قابو میں لائی جاسکتی ہے۔
لہذا ، ویکسی نیشن مہم کو تیزی سے انجام د ینا نہایت ضروری ہے ۔