ممبئی: سرسوتی ویدیا قتل معاملہ کا ملزم منوج سانے ایک ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے دیگر لڑکیوں سے بھی رابطے میں تھا۔ پولس کا ابتدائی اندازہ ہے کہ اسی وجہ سے منوج اور سرسوتی کے درمیان لڑائی ہوئی ہوگی۔ حالانکہ پولس ابھی تک اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ منوج نے سرسوتی کو کیسے مارا۔ دوسری جانب پولیس کی تفتیش میں منوج سانے نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ وہ نامرد ہے اور کسی لاعلاج بیماری میں مبتلا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق منوج سانے کا مسلسل دو سے تین دن تک طبی معائنہ کیا جائے گا۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثر ہے اور نامرد ہے۔ جمعرات کو اس کا دوبارہ طبی معائنہ کیا گیا تاکہ اس کے دعوے کی سچائی کی تصدیق کی جا سکے۔ پولیس کے مطابق ہفتہ کو دوبارہ ان کا ایک اور ٹیسٹ کیا جائے گا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کے دوران انہیں منوج کے فون میں 'ہیزل'، 'اوکے کیوپڈ' جیسی ڈیٹنگ ایپس ملے ہیں۔ منوج ان ایپس پر کچھ لڑکیوں سے بھی رابطے میں تھا۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر منوج نے پولیس کو بتایا کہ وہ مختلف لڑکیوں سے بات کرنا اور ملنا پسند کرتا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اس کا عادی ہے۔ پولیس نے کہا کہ منوج فحش ویب سائٹس پر مسلسل سرگرم رہتا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ منوج کے فون سے کئی فحش تصاویر ملی ہیں۔
پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ منوج اس قدر بگڑے ہوئے ذہن کا تھا کہ اس نے سرسوتی کو قتل کرنے کے بعد اس کے برہنہ جسم کے ساتھ سیلفی لی۔ پولیس کو یہ تصویر اس کے فون سے ملی ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ سرسوتی کو منوج کی ان عادات اور بگڑی ہوئی ذہنیت کا علم ہو گیا تھا۔ جس کی وجہ سے دونوں میں جھگڑا شروع ہو گیا۔ 3 جون کی رات ایسی ہی ایک بحث کے دوران منوج نے سرسوتی کا قتل کر دیا۔ دوسری طرف ملزم منوج اس بات پر بضد ہے کہ سرسوتی نے خودکشی کی تھی۔ منوج اس کی لاش دیکھ کر ڈر گیا۔ اسے لگا کہ پولیس اسے اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرائے گی۔ اس لیے انہوں نے لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے اس کا قتل کردیا۔
مزید پڑھیں:۔ Woman Cut Into Pieces معشوقہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے کُکر میں پکایا اور مِکسر میں پیسا
تاہم سرکل 1 کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس جینت بجبالے نے کہا کہ ملزم پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے یہ کہہ رہا ہے۔ اس نے قتل کا ارتکاب کیا ہے۔ پولیس قتل کا طریقہ معلوم کرنے کے لیے چھان بین کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاش کے ٹکڑے کیے گئے تھے، اس لیے پوسٹ مارٹم میں قتل کا طریقہ معلوم نہیں ہوسکا۔ اس لیے دیگر ریاستوں کے فرانزک ماہرین کی مدد لینے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔