کورونا وائرس کے بعد اب جس بیماری نے سب سے زیادہ قہر برپا کر رکھا ہے وہ ہے فنگس انفیکشن (fungus infection)، جو مریض کی ذرا سی لاپرواہی کے سبب جان لے رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نعمان انصاری نے اس تعلق سے مالیگاوں شہر کے معروف ای این ٹی ڈاکٹر شعیب اقبال سے خاص گفتگو کی جس میں انہوں نے اس فنگس کے تعلق سے کافی اہم باتیں بتائیں۔
ڈاکٹر شعیب اقبال نے بتایا کہ موجودہ وقت میں یہ فنگس ان افراد کو سب سے زیادہ متاثر کررہا ہے جو کورونا وبا سے صحتیاب ہورہے ہیں۔ یا ان کا علاج جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فنگس کی دو اقسام ہیں پہلی وہ جو جلد کی اوپری سطح پر ہوتے ہیں اور دوسری جو جسم کے اندرونی حصے تک جاکر نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس کے علاوہ اگر کورونا کا مریض پہلے سے ہی ذیابیطس، کینسر یا گردے کے امراض میں مبتلا ہو ویسے مریض کو یہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
ڈاکٹر شعیب اقبال نے بتایا کہ یہ انفیکشن ناک سے شروع ہوتا ہے اور اوپر کی کھوکھلی ہڈیوں تک جاتا ہے اور آنکھ اور دماغ کو بھی اپنی زد میں لیتا ہے جو بعد میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
اس بیماری کی چند خاص علامات ہیں جیسے کہ ناک کا بند ہوجانا یا پرت کا جمنا ناک میں خشکی ہوجانا اس کے بعد چہرے کی کھوکھلی ہڈیوں میں درد ہونا یا سوجن ہونا اس بیماری کی خاص علامت ہے۔
ڈاکٹر شعیب اقبال نے مزید بتایا کہ اس بیماری کے علاج میں لگنے والا انجیکشن کافی مہنگا ہے جس کا خرچ زیادہ تر افراد نہیں اٹھا پاتے اور فی الحال ابھی اس دوا کی بھی کافی قلت ہے جس کے سبب ڈاکٹرز حضرات متبادل دوائیں استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے بچنے کے لیے ہر ایک شخص کو صاف صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے، ناک کو نارمل سلائن کے پانی یا ابلے ہوئے پانی سے بار بار دھوئے اسے خشک نہ ہونے دیں۔