ممبئی: ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے سائنسدان ڈاکٹر پردیپ موریشور کورولکر کو جمعرات کو مہاراشٹر اے ٹی ایس نے پاکستان کو بھارت کی خفیہ جانکاری فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ گرفتار سائنسدان اے پی جے عبدالکلام کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں۔ اے ٹی ایس کا دعویٰ ہے کہ کرولکر کو ہنی ٹریپ کے ذریعہ جھانسہ دے کر خفیہ معلومات حاصل کی گئی اور اس سے کچھ حساس معلومات لیک ہوئی تھیں۔
کرولکر نے اے ٹی ایس کو بتایا کہ انہیں گزشتہ سال اکتوبر میں واٹس ایپ پر ایک پیغام ملا تھا۔ پیغام میں انہیں غلط نام سے مخاطب کیا گیا تھا، اس پر کرولکر نے واٹس ایپ پر جواب دیا کہ میں وہ نہیں بلکہ پردیپ کورولکر ہوں۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان واٹس ایپ چیٹنگ شروع ہوگئی۔ کرولکر نے بتایا کہ واٹس ایپ چیٹر نے خود کو جنوبی بھارت سے بتایا۔
وہیں میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ کیا چیٹر کی واٹس ایپ ڈی پی میں تصویر کسی لڑکی کی تھی یا کچھ اور تھا، اے ٹی ایس کے ایک افسر نے اس کا کھل کر جواب نہیں دیا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ کرولکر کی پہلی بات پاکستانی ایجنٹ سے ہوئی تھی، اس ایجنٹ کے ذریعے بعد میں دوبارہ ایک خاتون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان سے رابطہ کیا تھا۔
خاتون نے خود کو انجینئرنگ کی طالبہ کے طور پر متعارف کرایا اور کچھ انجینئرنگ آلات کی تحقیق کے بہانے کرولکر کے ساتھ چیٹ اور ویڈیو کال کرتی رہی یہ مبینہ چیٹس اور ویڈیو کالز بعد میں کرولکر کو حساس معلومات حاصل کرنے کے لیے بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔ نئی دہلی میں مقیم ڈی آر ڈی او کی اپنی ویجیلنس ٹیم اے ٹی ایس کی جانچ شروع ہونے سے پہلے کرولکر سے تفتیش کر رہی تھی۔
اسی ویجیلنس تحقیقات میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ سائنسدان کرولکر ہنی ٹریپ کے شکار ہوئے اور پاکستانی انٹیلیجنس آپریٹرز کے ساتھ معلومات شیئر کی تھی۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سائنسدان نے اپنی کچھ ذاتی تصاویر شیئر کرنے کے علاوہ ایک میزائل کی تصویر اور کچھ مقامی پتے کی تفصیلات بھی شیئر کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: Roorkee Honey Trap Case روڑکی میں تعینات اکاؤنٹنٹ پر ہنی ٹریپ میں پھنسنے کا الزام
اس کے بعد ڈی آر ڈی او کی جانب سے مہاراشٹر اے ٹی ایس میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ کرولکر سے تعلق رکھنے والے دو موبائل فون اور ایک لیپ ٹاپ جانچ کے لیے لے جایا گیا ہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ماہر سائنسدان کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ انہوں نے یہاں مختلف پروجیکٹس پر کام کیا ہے۔ انہوں نے ملک کے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ مشن شکتی نامی سیٹلائٹ سے متعلق کام ان کی قیادت میں کیا گیا ہے۔ وہ ڈی آر ڈی او میں انجینئرنگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر تھے۔ تقریباً چار دہائیوں پر محیط ڈی آر ڈی او میں اپنے کیرئیر میں کرولکر نے کئی ایوارڈز حاصل کئے لیکن اس کے باوجود وہ ہنی ٹریپ کا شکار ہوگئے۔