ممبئی: مرکزی حکومت کے ذریعے پیش کیے گئے عام پربجٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے ریاست کے اپوزیشن لیڈراجیت پوار نے کہا ہے کہ یہ بجٹ پارلیمنٹ سمیت ۹ریاستوں کے ہونے والے انتخابات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد صرف لوگوں کو بیوقوف بنانا اور دھوکہ دینا ہے۔وہ یہاں پارٹی دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چناوی جملے والا بجٹ ہے جس نے ملک کے تمام طبقات کو زبردست مایوس کیاہے۔ انکم ٹیکس کے سلیب میں رعایت دیتے ہوئے اوسط طبقے کو خوش کرنے کاڈھونگ کیا گیا ہے جبکہ حقیقی معنوں میں اوسط طبقے کے سماجی تحفظات کے لیے کوئی ٹھوس انتظام نہیں کیا گیا ہے۔
اس لیے یہ 'ویلفیئر اسٹیٹ' کے تصور کو تباہ کرنے والا بجٹ بھی ہے۔ اجیت پوار نے سوال کیا کہ 2018 سے 2022 کے درمیان جب ملک کی جی ڈی پی صرف تین فیصد رہی تو یہ امرت کال کیسے ہوسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کو راست یا بالراست طور پر ٹیکس کی صورت میں سب سے زیادہ محصول دینے والی ریاست مہاراشٹر کے حصے میں اس بجٹ میں کچھ نہیں آیا ہے۔ یہ بجٹ مہاراشٹر کو ٹھینگادکھانے والا ہے۔ اجیت پوار نے کہا کہ ملک کی معیشت پانچ ٹریلین ڈالر کرنے کا خواب اس سے پہلے بھی دکھایا گیا تھا، اب وہی خواب دوبارہ دکھایا گیا ہے۔ یہ خواب دوبارہ دکھاتے ہوئے مرکزی حکومت نے اپنی نااہلی کاثبوت پیش کیا ہے۔ یو پی اے حکومت 2004 سے 2014 کے دوران ملک کی جی ڈی پی کی شرح 6.8 فیصد تھی جب کہ این ڈی اے کے دور میں 2018 سے 2022 کے درمیان ملک کی'جی ڈی پی کی اوسط شرح صرف تین فیصد رہی۔گزشتہ چار سالوں میں جی ڈی پی کی شرح اسی تین فیصد پر ہی ہے۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیرمالیات کس بنیاد پر کہہ رہی ہیں کہ یہ امرت کال ہے۔
اپوزیش لیڈر نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں انفراسٹرکچر کے لیے بھاری فنڈز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ لیکن کیا بجٹ میں پونے-ناسک ہائی اسپیڈ ریلوے اور ریاست کے دیگر ریلوے پروجیکٹوں کے ساتھ ساتھ میٹرو کے لیے بھی کوئی انتظام کیا گیا ہے؟ یہ سمجھنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ملازمت پیشہ لوگوں کے لیے انکم ٹیکس کی حد بڑھانے کے لیے بی جے پی مسلسل آواز اٹھا تی رہی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طبقے راحت دینے کے لیے انکم ٹیکس کی حد بڑھانے کے لیے بی جے پی کی مرکزی حکومت کو آٹھ سال تک انتظار کیوں کرنا پڑا؟انتخابات کے پیشِ نظرانکم ٹیکس کی حد میں سات لاکھ تک بڑھانا صرف انتخابی جملہ ہے۔ انکم ٹیکس کی حد بڑھانے میں بھی لوگوں کو پھنسایا گیا ہے۔ سات لاکھ سے زائد انکم والوں کو تین لاکھ سے آگے مختلف سطحوں پر ٹیکس اد ا کرنا پڑے گا۔ نئے انکم ٹیکس سسٹم میں سرمایہ کاری کے لیے کوئی رعایت نہ ہونے کی وجہ سے سماجی تحفظات پر ذرا بھی غور نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے یہ بجٹ ویلفیئراسٹیٹ کے تصور کو تباہ کرنے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Reactions on Budget 2023 یہ بجٹ ملک کی بے روزگاری کو دور نہیں کرسکتا
یو این آئی