مراٹھواڑہ میں پچھلے تین ہفتوں سے جاری برسات نے کسانوں کی کھڑی فصلوں کو دلدل میں تبدیل کردیا ہے۔ مراٹھواڑہ میں ستر فیصد زراعتی زمین زیر آب ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے خریف کی فصلیں پوری طرح برباد ہونے کا اندیشہ ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے کچھ دیہاتوں کا جائزہ لیا۔
ریاست مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ ریجن کا شمار خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں ہوتا ہے، لیکن پچھلے دو سال سے صورتحال یکسر تبدیل ہوچکی ہے، مراٹھواڑہ میں مسلسل ہورہی بارش کا یہ حال ہیکہ ریجن کی ستر فیصد کھیتی اب پانی میں ڈوب چکی ہے۔
کسان اپنے کھیتوں میں جانے سے قاصرہیں۔ نتیجے میں ہزاروں ایکڑ میں کھڑی فصلیں برباد ہورہی ہیں پچھلے تین ہفتے سے اورنگ آباد شہر کے تعلقہ جات میں لوگ سورج کی ایک کرن کو دیکھنے ترس رہے ہیں۔ کھیت دلدل میں تبدیل ہوچکے ہیں کسانوں کی حالت قابل رحم ہوگئی ہے۔
کسانوں کا کہنا ہیکہ خشک سالی میں کچھ تو فصل ان کے ہاتھ آتی تھی لیکن اس مرتبہ کھڑی فصلیں غرقاب ہوچکی ہیں۔ کسانوں کا الزام ہیکہ قرض معافی کا محض اعلان ہوا لیکن اس پر آج تک عمل نہیں ہوسکا۔
مسلسل برسات کی وجہ سے سرکی، توور، مونگ، باجرہ،کپاس، سویا بین،انار، موسمبی اور سبزی پوری طرح سے غرقاب ہوچکی ہے۔ ہزاروں ایکڑ زمین پانی میں ڈوب چکی ہے۔ کسان حکومت سے بار بار نمائندگی کررہے لیکن کسانوں کا الزام ہیکہ سرکاری حکام توجہ دینے تیار نہیں ہر کوئی بس کورونا کی ڈیوٹی کا حیلہ بناکر دامن بچانے کی کوشش کررہا ہے، ایسے حالات میں ہزاروں لاکھوں روپئے قرض لیکر کھیتی کرنے والے کسانوں کے لیے حالات انتہائی مایوس کن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بی جے پی نے انل دیش مکھ کے استعفی کا مطالبہ کیا