ابوعاصم اعظمی نے بھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے کو ہندوتوا یاد دلانے پر تنقید کرتے ہوئے اس بات کو گورنر کے عہدے کی توہن قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے اور اس کا احترام واجب ہے لیکن گورنر نے ہی اپنےعہدہ کی بے حرمتی کی ہے اور ادھو ٹھاکرے کو اپنا ہندوتوا یاد دلا رہے ہیں یہ ملک، دستور کے مطابق چلے گا نہ ہندوتوا کے نظریات پر۔
ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ 'دستوری عہدہ کی قدر و منزلت خاک میں ملا کر ہندوتوا کے ایجنڈے پر کام کرنے والے گورنر کو صدر جمہوریہ ہند فوراً عہدہ سے برطرف کریں کیونکہ وہ ایک مخصوص پارٹی کی زبان بو ل رہے ہیں جو اس عہدہ جلیلہ کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس کرسی پر تو صرف دستور کی بات ہونی چاہیے لیکن ایک گورنر ریاست کے وزیر اعلی کو ان کا ہندوتوا یاد دلاتا ہے یہ انتہائی افسوسناک ہے اور قابل تشویش بات ہے اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ اس معاملہ میں صدر جمہوریہ مداخلت کرکے گورنر کو دستوری عہدہ کا غلط استعمال کر کے مخصوص مذہب کی بنیاد پر بنیاد پرستی کے معاملہ میں فوری طور پر برطرف کریں اور دستور کی بقا کے لیے کوئی اقدام کرکے فرقہ پرستی کو ناکام بنائیں۔
ابوعاصم اعظمی نے مزید کہا کہ 'گورنر کو اس قسم کے تبصرے سے گریز کرنا چاہیے وہ کسی خاص طبقہ یا مذہب کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ دستور کے محافظ ہیں جب دستور کا محافظ ہی اس قسم کے تبصرے کرے گا تو اس عہدہ کی توہین ہونا لازمی ہے۔ انہوں نے اس معاملہ میں سخت نوٹس لینے کا بھی مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے خط لکھ کر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے کہا تھا کہ ریاست میں منادر کو کھولا جائے، انہوں نے ادھو ٹھاکرے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ہندوتوا نظریات کے حامی ہونے کے باوجود مندروں کو کھولنے کی اجازت میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں۔