ETV Bharat / state

All India Radio-Urdu Programme: حکومت اردو کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے، امتیاز جلیل

ضلع اورنگ آباد میں گزشتہ 46 برسوں سے روزانہ کی بنیاد پر آل انڈیا ریڈیو سے نشر ہونے والا اردو کا 'سب رنگ' پروگرام اچانک بند ہونے کے بعد ادبی حلقوں میں افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے، اس معاملہ میں اردو سامعین و قارئین اورنگ آباد ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر سے ملاقات کر رہے ہیں۔ سب رنگ پروگرام کے حوالے سے مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے مرکزی حکومت پر اردو کے ساتھ سوتیلا رویہ برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔ Member of Parliament Syed Imtiaz Jalil Blames the Government

سب رنگ پروگرام
سب رنگ پروگرام
author img

By

Published : Jul 17, 2022, 9:32 AM IST

مہاراشٹر: ضلع اورنگ آباد کے آکاشوانی ریڈیو اسٹیشن سے نشر ہونے والے آل انڈیا ریڈیو کے اردو پروگرام 'سب رنگ' کی مقامی نشریات پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور مقامی عملے کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے اردو پروگرام کی مقامی نشریات بند کرنے کی وجوہات سے واقف کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا، جس کی وجہ سے محبان اردو میں شدید بے چینی و برہمی پائی جارہی ہے۔

Member of Parliament Syed Imtiaz Jalil Blames the Government

سب رنگ پروگرام

واضح رہے کہ گزشتہ 46 برسوں سے اردو کا یہ ادبی اور ثقافتی پروگرام روزانہ کی بنیاد پر نشر ہوتا رہا، اس پروگرام کے سبب مقامی فنکاروں کو قومی اور بین الاقوامی شناخت ملی لیکن اب اردو کے اس مقبول ترین پروگرام کو بند کردیا گیا۔ دوسری جانب ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے اردو پروگرام کی نشریات پر پابندی کو لسانی تعصب سے تعبیر کیا۔ اسی طرح برسوں تک 'سب رنگ' پروگرام سے وابستہ رہے سابق نیوز براڈ کاسٹر خان مقیم خان نے حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی اور اسے تہذیبی شناخت پر حملے سے تعبیر کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں اردو زبان کو مذہب کے ساتھ جوڑ کر سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا ہے، جو سراسر غلط ہے، اردو زبان اس ملک کی قدیم ترین زبانوں میں سے ایک ہے اور وہ ایک تہذیب کے ساتھ جُڑی ہوئی ہے اس بات کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا اور یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ اس پروگرام کو دوبارہ سے شروع کریں۔

مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ آکاشوانی پر چلنے والے سب رنگ پروگرام کو ایک پوری نسل سن کر بڑی ہوئی ہے، اور اچانک سے اس طرح سے پروگرام کو بند کر دینا بہت افسوسناک بات ہے، ہمیں اس بات کی جانکاری ہونی چاہیے کہ یہ پروگرام بند کرنے کے پیچھے کیا مقصد ہے؟
معروف ناول نگار نور الحسن نے کہا کہ 'سب رنگ' پروگرام صرف مسلمانوں کا ہی پروگرام نہیں تھا بلکہ جو لوگ اردو زبان جانتے تھے ان کے لئے یہ پروگرام تھا۔ ساتھ ہی نور الحسن نے کہا کہ یہ پروگرام ایک طرح سے میگزین جیسا تھا، اس پروگرام میں بچوں کو جگہ دی جاتی تھی، بڑوں کیلئے یہاں پر ثقافتی کلچرل اور صحت کے تعلق سے پروگرام کیے جاتے تھے، اس طرح سے بھارت کی مختلف ثقافت اور تہذیب کو اس پروگرام میں سمیٹ کر پیش کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی سے بے شک اردو میں پروگرام ہو گا، لیکن اس پروگرام کی جو خاص بات تھی وہ مراٹھواڑہ کے مختلف شہروں سے لوگ اس پروگرام کے ذریعے خطاب کرتے تھے۔

خان مقیم خان کا کہنا ہے کہ 'سب رنگ' پروگرام گزشتہ 46 برسوں سے چل رہا تھا، لیکن اب اسے بند کر دیا گیا ہے، تو ہمیں چاہیے کہ اسے دوبارہ شروع کرنے کے لئے کچھ جدوجہد کی جائے، کیونکہ پروگرام صرف سامعین کی حد تک محدود نہیں تھا بلکہ یہ پروگرام آکاشوانی کی بھی شناخت بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں:Malegaon Urdu Ghar: مالیگاؤں : جلد ہی اردو گھر کا افتتاح عمل میں آئے گا

مہاراشٹر: ضلع اورنگ آباد کے آکاشوانی ریڈیو اسٹیشن سے نشر ہونے والے آل انڈیا ریڈیو کے اردو پروگرام 'سب رنگ' کی مقامی نشریات پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور مقامی عملے کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے اردو پروگرام کی مقامی نشریات بند کرنے کی وجوہات سے واقف کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا، جس کی وجہ سے محبان اردو میں شدید بے چینی و برہمی پائی جارہی ہے۔

Member of Parliament Syed Imtiaz Jalil Blames the Government

سب رنگ پروگرام

واضح رہے کہ گزشتہ 46 برسوں سے اردو کا یہ ادبی اور ثقافتی پروگرام روزانہ کی بنیاد پر نشر ہوتا رہا، اس پروگرام کے سبب مقامی فنکاروں کو قومی اور بین الاقوامی شناخت ملی لیکن اب اردو کے اس مقبول ترین پروگرام کو بند کردیا گیا۔ دوسری جانب ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے اردو پروگرام کی نشریات پر پابندی کو لسانی تعصب سے تعبیر کیا۔ اسی طرح برسوں تک 'سب رنگ' پروگرام سے وابستہ رہے سابق نیوز براڈ کاسٹر خان مقیم خان نے حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی اور اسے تہذیبی شناخت پر حملے سے تعبیر کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں اردو زبان کو مذہب کے ساتھ جوڑ کر سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا ہے، جو سراسر غلط ہے، اردو زبان اس ملک کی قدیم ترین زبانوں میں سے ایک ہے اور وہ ایک تہذیب کے ساتھ جُڑی ہوئی ہے اس بات کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا اور یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ اس پروگرام کو دوبارہ سے شروع کریں۔

مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ آکاشوانی پر چلنے والے سب رنگ پروگرام کو ایک پوری نسل سن کر بڑی ہوئی ہے، اور اچانک سے اس طرح سے پروگرام کو بند کر دینا بہت افسوسناک بات ہے، ہمیں اس بات کی جانکاری ہونی چاہیے کہ یہ پروگرام بند کرنے کے پیچھے کیا مقصد ہے؟
معروف ناول نگار نور الحسن نے کہا کہ 'سب رنگ' پروگرام صرف مسلمانوں کا ہی پروگرام نہیں تھا بلکہ جو لوگ اردو زبان جانتے تھے ان کے لئے یہ پروگرام تھا۔ ساتھ ہی نور الحسن نے کہا کہ یہ پروگرام ایک طرح سے میگزین جیسا تھا، اس پروگرام میں بچوں کو جگہ دی جاتی تھی، بڑوں کیلئے یہاں پر ثقافتی کلچرل اور صحت کے تعلق سے پروگرام کیے جاتے تھے، اس طرح سے بھارت کی مختلف ثقافت اور تہذیب کو اس پروگرام میں سمیٹ کر پیش کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی سے بے شک اردو میں پروگرام ہو گا، لیکن اس پروگرام کی جو خاص بات تھی وہ مراٹھواڑہ کے مختلف شہروں سے لوگ اس پروگرام کے ذریعے خطاب کرتے تھے۔

خان مقیم خان کا کہنا ہے کہ 'سب رنگ' پروگرام گزشتہ 46 برسوں سے چل رہا تھا، لیکن اب اسے بند کر دیا گیا ہے، تو ہمیں چاہیے کہ اسے دوبارہ شروع کرنے کے لئے کچھ جدوجہد کی جائے، کیونکہ پروگرام صرف سامعین کی حد تک محدود نہیں تھا بلکہ یہ پروگرام آکاشوانی کی بھی شناخت بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں:Malegaon Urdu Ghar: مالیگاؤں : جلد ہی اردو گھر کا افتتاح عمل میں آئے گا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.