مالیگاؤں:ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کو بنکروں اور مزدوروں کا شہر کہا جاتا ہے ۔یہ شہر گنگا جمنی تہذیب کی مثال اور تاریخی شناخت بھی رکھتا ہے۔مالیگاؤں میں واقع زمینی قلعہ راجا ناروشکر کی سب سے اہم تعمیر میں سے ایک ہے۔ مہاراشٹر کے قلعوں میں اس کی خاص اہمیت ہے۔ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس کی تعمیر کے اصول کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ مالیگاؤں کا قلعہ بھی ایک تاریخی عمارت اور آثار قدیمہ کی نشانی بھی ہے۔ اس خوبصورت زمینی قلعہ کو کئی دہائیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کو توجہ دلانے کے باوجود قلعہ کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، جس کی وجہ سے قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضہ ہو رہا ہے اور ایک جانب قلعہ دھیرے دھیرے زمین دوز ہورہا ہے۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز مالیگاؤں میں متعدد ہندو تنظیموں کی جانب سے تاریخی قلعہ کے تحفظ اور اس کے ارد گرد غیرقانونی تجاوز کے خلاف احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ ریلی میں شامل لوگوں نے تاریخی قلعہ کے ارد گرد غیرقانونی تجاوزات اور جھونپڑیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ قلعہ کے اطراف بسی جھونپڑیوں میں 300 سے زائد مکانات اور درجنوں تنگ گلیاں ہے جہاں ہزاروں افراد رہائش پذیر ہیں۔
سابق کارپوریٹر شیخ جاوید ستار نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ قلعہ کے اطراف بسی جھونپڑیاں برسوں سے آباد ہے۔ تاہم قلعہ کا رقبہ 42649 چورس دار یعنی 35659.7 چورس میٹر تھا۔ اور لوک آیوکت کی سماعت میں واضح کردیا گیا ہے کہ سٹی سروے نمبر 240 میں اس ملکیت کے قبضہ دار میونسپل کارپوریشن کمیٹی ہے جبکہ نگر رچنا محمکہ میں سٹی سروے نمبر 109 کے مطابق اس ملکیت کے کاغذ پر اصل ملک سرکاری قلعہ درج ہے۔ لوک آیوکت نے اپنے فیصلے میں کہا ہیکہ اس قبضے (اتی کرمن) کو متبادل زمین پر آباد نہیں کردیا جائے تب تک اسے توڑا نہ جائے۔
مزید پڑھیں:Protest Against Encroachment Near Historical Fortتاریخی قلعہ کے اطراف بسی جھونپڑ پٹی کے خلاف احتجاج
ایک سوال کے جواب میں جاوید ستار نے بتایا کہ اگر یہ تنظیمیں واقعی قلعہ کا تحفظ چاہتی ہے تو وہ قلعہ کے اندر جاری کاکانی اسکول کو اپنی ذاتی جگہ پر منتقل کرلیں اور قلعہ کے اندر پولیس محکمہ اور کلکٹر آفس و دیگر سرکاری دفتروں کو بنایا جائے تاکہ قلعہ کا تحفظ بآسانی کیا جاسکے۔