ETV Bharat / state

Erandol Jama Masjid Trust ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داروں سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو

author img

By

Published : Jul 24, 2023, 5:39 PM IST

جلگاؤں ضلع کے ایرنڈول جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی پابندی کلکٹر کی جانب سے لگائی گئی تھی لیکن بمبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے اگلی سنوائی تک گاؤں والوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔ جس کے بعد گاؤں کے مسلم مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں کافی خوشی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلا فیصلہ حق پر سنایا ہے اور نمازیوں کے لیے مسجد کے دروازے کھول دیے ہیں۔ Jalgaon Jama Masjid

ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داروں سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو
ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داروں سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو

ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داروں سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو

جلگاؤں: جلگاؤں ضلع کی ایرنڈول جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی پابندی لگائی گئی تھی۔ جس کے بعد جامع مسجد ٹرسٹ نے بمبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں ایک مفاد عامہ داخل کی تھی جس پر بمبے ہائی کورٹ نے اپنا پہلا فیصلہ سناتے ہوئے کلکٹر کے سبھی احکامات پر روک لگا دی ہے اور ایرنڈول مسجد میں دوبارہ نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اگلی سنوائی دو ہفتے کے بعد بمبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں ہوں گی۔ ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ کہ ذمہ دار الطاف خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جامع مسجد بہت قدیم ہے اور اس مسجد میں برسوں سے نماز ادا کی جا رہی ہے اور اچانک 11 تاریخ کو جلگاؤں ضلع کلکٹر امن متل نے ایک حکم نامہ جاری کیا اور مسجد پر تالا لگا دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

جس وقت مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داران ضلع کلکٹر جل گاؤں سے ملاقات کرنے گئے تو اس وقت جلگاؤں ضلع کلکٹر نے مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داروں کی ایک بھی بات نہیں سنی اور حکم نامہ جاری کیا کہ مسجد کو ٹالا لگا دیا جائے لیکن کچھ وقت کے بعد مسجد میں دو لوگوں کی نماز پڑھنے کا حکم ضلع کلکٹر نے دیا تھا اور علاقے میں دفعہ 144 اور 145 نافذ کر دی گئی گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد تقریباً 900 سال پرانی ہے اور اس جامع مسجد کے کئی سارے رجسٹریشن بھی مکمل کیے گئے ہیں ساتھ ہی وقف بورڈ میں بھی مسجد کا اندراج موجود ہے اور ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے 1977 اس مسجد کو مونیومنٹس میں شامل کیا گیا ساتھ ہی محکمہ آثار قدیمہ نے بھی اس مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گاؤں کے کُچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد کا کام 1610 میں مکمل ہوا تھا گاؤں کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی مسجد ملک میں تین جگہ ہی موجود ہے ایک ہے ایرنڈول جامع مسجد دوسری مسجد اورنگ آباد سے قریب دولت آباد میں موجود ہے جو ایک وقت میں ہندوستان کی دارالحکومت ہوا کرتا تھا اور اس طرح کی تیسری مسجد گجرات کے احمد آباد میں موجود ہے بادشاہ سمراٹ اشوک کے گزر جانے کے بعد اس مسجد کا تعمیری کام مکمل نہ ہو سکا تھا ساتھ ہی کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ دور حکومت خلجی کے وقت اس کا کام شروع کیا گیا تھا۔
ایرنڈول گاؤں میں پانڈوواڑا کو لے کر مسجد کو بند کی گئی تھی اس پر مسلم لوگوں کا کہنا ہے کہ جس طرح علاقوں کا نام ہوا کرتا ہے اسی طرح اس مسجد کو بھی نام دیا گیا کچھ لوگوں نے لیکن جو سرکاری دستاویزات ہے اس پر مسجد کا نام جامع مسجد تحریر ہے۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع کلکٹر جل گاؤں امن متل نے ایک طرفہ کارروائی کی اور مسلم لوگوں کو نظر انداز کر دیا اور 8 سے 9 سو سال پرانی مسجد کا کلکٹر نے کچھ ہی منٹوں میں فیصلہ کر دیا اور مسجد پر تالا جڑ دیا کلکٹر کے اسی حکم نامے کے خلاف جامع مسجد ٹرسٹ نے بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ سے رجوع ہوئے اور ہائی کورٹ نے کلکٹر کے سبھی حکم ناموں پر روک لگا دی۔ ساتھ ہی گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلم مذہب کے کئی سارے لوگوں نے گاؤں میں روزہ بھی رکھا تھا تاکہ انہیں مسجد معاملے میں کامیابی ہے مل جائے۔

ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داروں سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو

جلگاؤں: جلگاؤں ضلع کی ایرنڈول جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی پابندی لگائی گئی تھی۔ جس کے بعد جامع مسجد ٹرسٹ نے بمبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں ایک مفاد عامہ داخل کی تھی جس پر بمبے ہائی کورٹ نے اپنا پہلا فیصلہ سناتے ہوئے کلکٹر کے سبھی احکامات پر روک لگا دی ہے اور ایرنڈول مسجد میں دوبارہ نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اگلی سنوائی دو ہفتے کے بعد بمبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں ہوں گی۔ ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ کہ ذمہ دار الطاف خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جامع مسجد بہت قدیم ہے اور اس مسجد میں برسوں سے نماز ادا کی جا رہی ہے اور اچانک 11 تاریخ کو جلگاؤں ضلع کلکٹر امن متل نے ایک حکم نامہ جاری کیا اور مسجد پر تالا لگا دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

جس وقت مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داران ضلع کلکٹر جل گاؤں سے ملاقات کرنے گئے تو اس وقت جلگاؤں ضلع کلکٹر نے مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داروں کی ایک بھی بات نہیں سنی اور حکم نامہ جاری کیا کہ مسجد کو ٹالا لگا دیا جائے لیکن کچھ وقت کے بعد مسجد میں دو لوگوں کی نماز پڑھنے کا حکم ضلع کلکٹر نے دیا تھا اور علاقے میں دفعہ 144 اور 145 نافذ کر دی گئی گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد تقریباً 900 سال پرانی ہے اور اس جامع مسجد کے کئی سارے رجسٹریشن بھی مکمل کیے گئے ہیں ساتھ ہی وقف بورڈ میں بھی مسجد کا اندراج موجود ہے اور ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے 1977 اس مسجد کو مونیومنٹس میں شامل کیا گیا ساتھ ہی محکمہ آثار قدیمہ نے بھی اس مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گاؤں کے کُچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد کا کام 1610 میں مکمل ہوا تھا گاؤں کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی مسجد ملک میں تین جگہ ہی موجود ہے ایک ہے ایرنڈول جامع مسجد دوسری مسجد اورنگ آباد سے قریب دولت آباد میں موجود ہے جو ایک وقت میں ہندوستان کی دارالحکومت ہوا کرتا تھا اور اس طرح کی تیسری مسجد گجرات کے احمد آباد میں موجود ہے بادشاہ سمراٹ اشوک کے گزر جانے کے بعد اس مسجد کا تعمیری کام مکمل نہ ہو سکا تھا ساتھ ہی کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ دور حکومت خلجی کے وقت اس کا کام شروع کیا گیا تھا۔
ایرنڈول گاؤں میں پانڈوواڑا کو لے کر مسجد کو بند کی گئی تھی اس پر مسلم لوگوں کا کہنا ہے کہ جس طرح علاقوں کا نام ہوا کرتا ہے اسی طرح اس مسجد کو بھی نام دیا گیا کچھ لوگوں نے لیکن جو سرکاری دستاویزات ہے اس پر مسجد کا نام جامع مسجد تحریر ہے۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع کلکٹر جل گاؤں امن متل نے ایک طرفہ کارروائی کی اور مسلم لوگوں کو نظر انداز کر دیا اور 8 سے 9 سو سال پرانی مسجد کا کلکٹر نے کچھ ہی منٹوں میں فیصلہ کر دیا اور مسجد پر تالا جڑ دیا کلکٹر کے اسی حکم نامے کے خلاف جامع مسجد ٹرسٹ نے بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ سے رجوع ہوئے اور ہائی کورٹ نے کلکٹر کے سبھی حکم ناموں پر روک لگا دی۔ ساتھ ہی گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلم مذہب کے کئی سارے لوگوں نے گاؤں میں روزہ بھی رکھا تھا تاکہ انہیں مسجد معاملے میں کامیابی ہے مل جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.